پشاور: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سول نافرمانی کا اعلان انھوں نے نہیں بانی پی ٹی آئی نے کیا ہے، اس لیے بانی جو بھی فیصلہ کریں گے وہ اس پر عمل کریں گے۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کے پی وزیر اعلیٰ گنڈاپور کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی پر ابھی کوئی کلیرٹی نہیں ہے، کلیرٹی آنے پر ہی سول نافرمانی کی جائے گی، جس کا اعلان خود بانی پی ٹی آئی نے کیا ہے۔
انھوں نے کہا ہم بانی کی رہائی، مینڈیٹ کی واپسی اور غیر آئینی ترامیم کی واپسی جیسے حقوق مانگ رہے ہیں، اور امن کے قیام کے لیے اگر وفاق نے افغانستان سے مذاکرات میں سستی دکھائی تو اپنی سطح پر بات کر کے معاملات طے کروں گا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا افغانستان ہمارا پڑوسی ملک ہے پوری دنیا اسے تسلیم کر چکی ہے، ہمیں بھی افغانستان کے ساتھ مذاکرات کرنے چاہئیں، کیوں کہ کوئی ایلیمنٹس سرحد پار کر جائے تو اس کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، وفاقی حکومت اس بات پر تو آ گئی ہے کہ ہم افغانستان کے ساتھ مذاکرات کریں گے لیکن وہ اب بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہی۔
وزیر اعلیٰ کے پی نے مزید کہا جب تک مذاکرات کے لیے نہیں بیٹھیں گے مسائل حل نہیں ہو سکتے، افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے لیے ٹی او آرز بننے چاہیئیں صرف باتیں نہیں کرنی چاہئیں، دہشت گردی کی وجہ سے صوبے کی معیشت کا نقصان ہو رہا ہے، وفاقی حکومت سنجیدہ اور اہل نہیں تو ہم اپنے صوبے کے لیے کردار ادا کریں گے، افغانستان سے مذاکرات کیے بغیر امن قائم نہیں ہو سکتا، اس نے سپر پاور کو شکست دی ہے۔
انھوں نے کہا آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سب سے بہتر کارکردگی کے پی کی ہے، صوبے میں کام ہو رہا ہے تبھی تو ہمارا ریونیو بڑھا ہے، بجلی کی ٹرانسمیشن لائن پر بھی کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا مذاکراتی کمیٹی تشکیل دی ہے اور ہماری پہلی شرط بانی اور گرفتار کارکنان کی رہائی ہے، امید کرتا ہوں کمیٹی بنی ہے اچھے نتائج آئیں گے۔ انھوں نے کہا وزیر اعظم کو صوبے کے بقایا جات اور دیگر مسائل پر کئی خطوط لکھے، لیکن وفاق کے پاس ہمارے لیٹر کا جواب ہی نہیں، وفاق جو کر رہا ہے وہ ملک کے خلاف سازش ہے، نفرتیں پھیلائی جا رہی ہیں، پختون پوری دنیا میں ہے کوئی نفرت پھیلانے کی کامیاب نہیں ہوگا۔