اسلام آباد : چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ ایک ٹائی ٹینک ہے، آپ اس کوتبدیل نہیں کر سکتے، وہ وقت گزر گیا جب ججز نے ایک دوسرےکیخلاف پوزیشن لی ہوئی تھی۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ کے صحافیوں کی ملاقات ہوئی ، جس میں انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کاہر جج آزاد ہے اور سپریم کورٹ کا ہرجج کیس کو اپنے انداز سے بھیجتاہے، ججز کو بریکٹ نہیں کیا جانا چاہیے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ججز پر تنقید ہونی چاہیے لیکن تعمیری تنقیدہو، میرےچیف جسٹس بننے کا فیصلہ اتنی جلدی ہواحلف برداری کیلئےنیاسوٹ بھی نہیں خریدسکا، چیف جسٹس کافیصلہ سرعت کیساتھ ہوامیں نےکچھ سوچاہوانہیں تھا۔
انھوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں ریفارمزپربہت سےاقدامات کئےجاچکےہیں، ہائیکورٹ کی اتھارٹی کابہت احترام ہے، ڈسٹرکٹ جوڈیشری ہائیکورٹ کے ماتحت ہے، براہ راست ہائیکورٹ کی اتھارٹی یاماتحت عدلیہ میں مداخلت نہیں ہوگی۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک ٹائی ٹینک ہے، آپ اس کوتبدیل نہیں کر سکتے، سپریم کورٹ کی سمت تبدیل کرکےانصاف کی فراہمی بہترکی جا سکتی ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ کچھ ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں انکوائری چل رہی ہے، میراوژن ہےسپریم کورٹ میں کیس فائل ہو تو سائل کا ای میل اور واٹس ایپ نمبر لیا جائے، سائل کوکیس کی فائلنگ سے لیکر فیصلےتک تمام آرڈرز ملتےرہیں گے۔
جسٹس آفریدی کا کہنا تھا کہ ارجنٹ درخواستوں کی سماعت کامیکنزم بھی بنا رہےہیں، ہمارے ججزنے 8 ہزار کیسز مختصر وقت میں نمٹائے ہیں تاہم کیس مینجمنٹ بہتر کرنے سےانصاف کی فراہمی میں بہتری لائی جا سکتی ہے، انتخابی عذرداریوں کوسننے کیلئےاسپیشل بینچز بنائےجاچکےہیں، فوجداری ،ٹیکس کےمقدمات کیلئےبھی اسپیشل بینچز کام کریں گے۔
لاپتہ افراد کے کیس کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ گوادراورکوئٹہ دورےپرلاپتہ افراد کےکیسزنےہلا کر رکھ دیا، لاپتہ افرادکےکیسز کو ٹیک اپ کیا جائےگا اور مستحق سائلین کوڈسٹرکٹ جوڈیشری میں مفت وکیل کی سہولت دیں گے۔
انھوں نے بتایا کہ جیلوں کےدورےپرقیدیوں نےسالوں فیصلے نہ ہونے کی شکایت کی، قیدیوں کی اس شکایت پر میں بہت شرمندہ ہوا، سپریم کورٹ میں روز پرانے دو تین کیسز کو اسپیشل بینچز میں سنا جائے گا، سپریم جوڈیشل کونسل کو متحرک کر دیا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل میں ججزکیخلاف شکایات پرکارروائی چل رہی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ اے ڈی آر پرجسٹس منصورعلی شاہ نےبہت کام کیا ہے،جسٹس منصورعلی شاہ کو اے ڈی آر پر کام کرنےپرسلام پیش کرتا ہوں، اے ڈی آر نظام کیلئےفیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ریٹائرڈججزکوٹرین کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ اے ڈی آر کےنظام کا آغاز اسلام آباد سے کیا جائے گا اور اس نظام کواسلام آباد کےبعد باقی اضلاع تک لےجایا جائے گا۔
جسٹس آفریدی کا کہنا تھا کہ ہم سب ججز آپس میں بھائی ہیں، وقت کےساتھ ساتھ چیزیں ٹھیک ہوں گی، اپنی رائےکسی ساتھی دوست پر مسلط نہیں کرتا،میری رائے ہےمشترکہ وسڈم کیساتھ آگےچلنا چاہیے، عدلیہ کیلئے گزشتہ 4،3 سال مقدمات کی وجہ سے بڑے سخت تھے لیکن وہ وقت گزر گیا جب ججز نے ایک دوسرے کیخلاف پوزیشن لی ہوئی تھی۔