تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

نیب اپنے کام سپریم کورٹ سے کیوں کرانا چاہتا ہے؟ چیف جسٹس

اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ایڈیشنل کلکٹرانکم ٹیکس لاہور کی بریت پرنیب کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے نیب اپنے کام سپریم کورٹ سے کیوں کرانا چاہتا ہے، ہم نے پہلے بھی کہا آپ کےکام نہیں آئیں گے۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ایڈیشنل کلکٹر انکم ٹیکس لاہور محمد اقبال کی بریت پر نیب اپیل پر سماعت کی۔

نیب پراسیکوٹرنے عدالت عظمی کوبتایا کہ محمد اقبال احمد نے آٹھ غیر قانونی اور بے نامی جائیدادیں خریدکر آگے فروخت کر دیں، چیف جسٹس نے نیب پراسیکوٹر سے کہا کہ الزام ثابت کرناآپ کاکام ہے، نیب اپنے کام سپریم کورٹ سے کیوں کرانا چاہتا ہے،چیف جسٹس

چیف جسٹس نے کہا آپ کی اپنی حکومت ہے اپنے کام خود کریں، ہم نےپہلے بھی کہا آپ کےکام نہیں آئیں گے، اگر مالک اور بے نامی دار خود کہہ رہے ہیں کہ جائیداد ہماری نہیں تو آپ کے پاس کیا ثبوت ہے؟ آپ کی غلطی کی ہے کہ 342 کے درست سوالات عدالت میں پیش نہیں کیے۔

عدالت نے ایڈیشنل کلکٹر انکم ٹیکس لاہور محمد اقبال احمد کی بریت کیخلاف نیب کی اپیل مسترد کر دی اور کہا استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا، ملزم کیخلاف اورکوئی مقدمہ ہوتو نیب تحقیقات جاری رکھے۔

خیال رہے ٹرائل کورٹ نے محمد اقبال احمد کو 2006 میں 10 سال قید اور ایک کروڑ روپے جرمانہ کیا جبکہ ہائی کورٹ نے ملزم کو بری کر دیا تھا۔

بعد ازاں ملزم کی بریت کےخلاف نیب نےسپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

یاد رہے چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو گائیڈ لائن دے دی اور کہا ملزم خاموش بھی رہےتو جرم کو نیب نے ثابت کرنا ہے، شک وشبہ سے بالاتر کیس کو ثابت کرنا نیب کا کام ہے۔

Comments

- Advertisement -