ہفتہ, اکتوبر 5, 2024
اشتہار

’جس کو انتخابات ہونے پر اعتراض ہے تو گھر پر اپنی بیوی سے بات کرے میڈیا پر نہیں‘

اشتہار

حیرت انگیز

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ جس کو انتخابات کے ہونے پر اعتراض ہے تو وہ گھر پر اپنی بیوی سے بات کر لے مگر میڈیا سے نہیں۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں دائر 90 روز میں عام انتخابات کرانے سے متعلق دائر درخواستوں کی سماعت پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آخری ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جس کو انتخابات کے ہونے پر اعتراض ہے تو وہ گھر جا کر بیوی سے بات کر لے لیکن میڈیا سے نہیں۔

اس ریمارکس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے 90 روز میں عام انتخابات کرانے کی دائر تمام درخواستیں نمٹا دیں اور چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے صدر نے بھی دستخط کر دیے ہیں۔ الیکشن انشا اللہ 8 فروری کو ہوں گے اور اچھے ماحول میں ہوں گے۔

- Advertisement -

اس موقع پر چیف جسٹس نے میڈیا سے بھی شکوہ کیا کہ میڈیا آزاد ہے وہ اپنا کردار ادا کرے اور ایسی چیزیں نہ پھیلائے جس سے مایوسی بڑھے۔ انہوں نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ وہ انتخابات کے معاملے پر میڈیا پر مایوسی پھیلانے والوں کے خلاف پیمرا کے ذریعے کارروائی کریں۔

چیف جسٹس کے جاری حکم نامے اپنے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے اور آئین پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹنے کی تنبیہہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ اس حکمنامے میں تحریک عدم اعتماد اور سابق حکومت کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس میں وضاحت کی گئی ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت اس وقت کے وزیراعظم کی جانب سے اسمبلی تحلیل کی سمری اور صدر کا اس پر عملدرآمد دونوں غیر آئینی اقدام تھے پھر جب 9 اگست کو اسمبلی دوبارہ تحلیل ہوئی تو 90 روز میں الیکشن نہیں ہوئے جب یہ معاملہ سپریم کورٹ آیا تو عدالت نے اپنا کردار ادا کیا۔

حکمنامے میں لکھا گیا ہے کہ تمام فریقین 8 فروری کے الیکشن پر راضی ہیں اور خوشی کی بات ہے کہ ملک میں الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔ ہم نے الیکشن کے انعقاد کے لیے سب کو پابند کر دیا ہے اس حکم نامے میں کوئی رہ تو نہیں کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے درخواست گزار منیر احمد پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک مشکوک شخصیت ہیں جن پر بہت سے سوالات ہیں۔ تمام درخواستیں نمٹا دی ہیں آئندہ ایسی درخواستیں نہیں آنی چاہئیں۔

چیف جسٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر کسی سے فیصلے نہیں ہو پا رہے تو وہ گھر چلا جائے، میڈیا نے شکوک وشبہات پیدا کیے تو وہ بھی آئینی خلاف ورزی کریں گے آزاد میڈیا ہے او رہم اس کو بھی دیکھ لیں گے۔

 

چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ آپ نے عدالت کا دوستانہ چہرہ دیکھا ہے دوسرا چہرہ ہم دکھانا نہیں چاہتے۔

اس موقع پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کو پتہ ہے کہ اپنے حکم پر کیسے عملدرآمد کرانا ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں