اشتہار

کیا بھٹو کیس کے فیصلے سے اداروں کے درمیان ایک لکیر نہیں کھینچ جائے گی؟ چیف جسٹس

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کیخلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہم ماضی میں رہ رہے ہیں اور ہماری تاریخ بوسیدہ ہے، کیا بھٹو کیس کے فیصلے سے اداروں کے درمیان ایک لکیر نہیں کھنچ جائے گی؟

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ذوالفقارعلی بھٹو کی پھانسی کےخلاف صدارتی ریفرنس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں لارجز بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نےریمارکس دیئے کیا یہ موقع نہیں کہ غلط کاموں کامدعا انفرادی شخصیات پر ڈال کراداروں کولاتعلق ہونےکا موقع دیں اور دونوں ادارےخود پر لگےالزامات سے دامن چھڑائیں؟ کبھی نہ کبھی تو نئی شروعات ہونی ہے کیا ایسا کرنے سےقوم کے زخم نہیں بھریں گے۔

- Advertisement -

جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کا کہنا تھا کہ ریمارکس دیئےہم ماضی میں رہ رہےہیں،ہماری تاریخ بوسیدہ ہے۔ کیابھٹوکیس کے فیصلےسے دونوں اداروں کے لئے ایک لکیرنہیں کھنچ جائےگی؟

سماعت میں جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیئے یہ تعین کرنا ہے کہ ججزذوالفقار بھٹو کو سزا سناتے وقت دباؤ کا شکار تھے تو ثبوت کیا ہوں گے؟ ججوں کے دباؤ سے متعلق صرف انٹرویوزہیں، کیا اس بنیاد پرفیصلہ کردیں؟

جسٹس منصور نے مزید ریمارکس میں کہا کہ کیا یہ سمجھا جائےکہ مارشل لاکی وجہ سے ججز دباؤ کا شکار تھے؟ کیا مارشل لا کے دوران سنائے گئے سارے فیصلے اٹھاکر باہر پھینک دیں؟

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بھٹوکیس کو خاص پیرائے میں دیکھیں تومارشل لاکےدوران باقی مقدمات دیکھنےکی ضرورت نہیں رہے گی۔

جسٹس مسرت ہلالی نے استفسارکیا کہ ذوالفقاربھٹوریفرنس میں عدالت کس قسم کاانصاف دےسکتی ہے؟ کیا بلاول بھٹو اور ذوالفقار بھٹوجونیئر قصاص چاہتے ہیں؟

جس پر عدالتی معاون مخدوم علی خان نے کہا دنیا میں ہر کام کابدلہ نہیں لیا جاتا، کچھ لوگ عزت نفس،بےگناہی اور تقدس کی بحالی کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، بعد ازاں سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔

Comments

اہم ترین

راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز
راجہ محسن اعجاز اسلام آباد سے خارجہ اور سفارتی امور کی کوریج کرنے والے اے آر وائی نیوز کے خصوصی نمائندے ہیں

مزید خبریں