تازہ ترین

9 مئی واقعات : چیئرمین پی ٹی آئی کی 9 ضمانت کی درخواستیں منظور

اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے 9...

نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپسی کیلئے ٹکٹ بک کروالیا

لندن : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف...

شہری پٹرول پر بڑے ریلیف سے محروم

اسلام آباد: ڈالر کی سابقہ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے...

حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر فریٹ مارجن بھی بڑھا دیا

اسلام آباد: او ایم سی اور ڈیلرز مارجن کے...

سپریم کورٹ نےآڈیولیکس پر کمیشن کالعدم قرارنہیں دیا ،چیف جسٹس

اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے پنجاب انتخابات کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نےآڈیولیکس پر کمیشن کالعدم قرارنہیں دیا، تحقیقات کرانی ہیں توباقاعدہ طریقہ کارسےآئیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پنجاب انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر بنچ میں شامل تھے۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے مکالمے میں کہا کہ آپ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ہمارا حکم نامہ پڑھا ہو گا، ذہن میں رکھیں عدالت نے کمیشن کالعدم قرارنہیں دیا، عدالت نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے۔

جسٹس عطا عمر بندیال کا کہنا تھا کہ خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے، یہ تاریخی واقعہ ہے کہ چیف جسٹس صرف ایک ہی ہوتاہے، ہم نے میمو گیٹ، ایبٹ آباد کمیشن ،شہزاد سلیم قتل کےکمیشنزکا نوٹیفکیشن دیکھا۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے جوڈیشل کمیشنزچیف جسٹس کی مرضی سے کمیشن تشکیل دیئے جاتے ہیں، کسی چیز پر تحقیقات کرانی ہیں تو باقاعدہ طریقہ کار سے آئیں، میں خود پرمشتمل کمیشن تشکیل نہیں دوں گا لیکن کسی اور جج سے تحقیقات کرائی جا سکتی ہیں، یہ سیاسی پارہ معیشت اور امن و امان کو بہتر نہیں کرے گا۔

جسٹس عطا عمر بندیال نے کہا کہ آرٹیکل 184تھری کے دائرہ اختیار کے کسی حد تک جائزہ کی ضرورت ہے، آرٹیکل 184تھری کے حوالے سے ہمارے فیصلے بھی کچھ راستے تجویزکرتے ہیں، کیا دوسرے فریق سے اس ایکٹ کے بعد کوئی بات ہوئی ؟ اس کیس کو پھر دوسرے فریق کی موجودگی میں سنیں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کمیشن کیس میں عدالت نے اہم نکات اٹھائے ہیں ، عدالت کسی چیز کو ختم نہیں کرنا چاہتی، ہم صرف عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا چاہتے ہیں۔

جسٹس عطا عمر بندیال نے مزید کہا کہ جو بھی ہو ایسے خفیہ یا سرپرائز اندازنہیں ہونا چاہیے، تاریخ میں چیف جسٹس کے بعد ایکٹنگ چیف جسٹس بھی ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -