اسلام آباد: چیف جسٹس نے واپڈاسے ڈیم کی تعمیرکاحتمی شیڈول تحریری طورپرطلب کرلیا اور گورنراسٹیٹ بینک کوڈونرزکی مشکلات حل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا وزارت آبی وسائل یاواپڈانہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ نے دیامر بھاشا،مہمندڈیم کےحوالے سے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل نے دیامربھاشاڈیم تعمیرکاٹائم فریم پیش کردیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا واپڈاہم سےکوئی رابطہ نہیں کررہا، واپڈاسمجھتاہے اسےآزادی مل گئی اب وہ مرضی سےکام کرےگا، ڈیمزکی تعمیرکی ابتداعدالت عظمیٰ نے کی، ڈیمزکی تعمیر کی نگرانی سپریم کورٹ کرےگی، وزارت آبی وسائل یا واپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا ہمیں بتائیں کب افتتاح کرناہے کب کام شروع کرناہے، جس پر اٹارنی جنرل نے کہا ایک ڈیم 2027 میں بنےگا، چیف جسٹس نے مزید کہا آپ کےوزیراعظم کےمطابق2025 میں ملک میں پانی ختم ہوجائےگا، بابوسرٹاپ سے مشینری لے جانا ممکن نہیں، وہاں ٹنل بنائے بغیر گزارا نہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا بھاشاڈیم تک رسائی کیلئے دوسرے راستوں کو بھی استعمال کیاجائے گا ، این ایچ اے بابوسر سرنگ کے لیے کنسلٹنٹ کی رپورٹ دے گا، سردیوں میں برفباری کے باعث سرنگ کاکام متاثرہوگا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا سرنگ کی تعمیرمیں 5سال لگ جائیں گے ، جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ این ایچ اے حکومت کاحصہ ہے، منصوبے پر کام کے لیے منصوبہ بندی حکومت نےکرنی ہے۔
قوم ڈیم کے لیے پیسہ دے رہی ہے، حکومت نے فنڈز اکھٹے کرنے کے لیے کیاکیا ہے؟ چیف جسٹس
چیف جسٹس نے استفسار کیا کیاواپڈا تعمیرکی سکت رکھتا ہے، کیا ڈیم کی تعمیر کے لیے کسی دوسرے ادارے کی خدمات لینا پڑیں گی، کیا وزیراعظم نے معاملے پر کو آرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دی ہے، کیا 5 سال ایسے ہی گزر جائیں گے۔
اٹارنی جنرل نے بتایا بابوسرسرنگ کی لمبائی 30 کلومیٹر ہے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا قوم ڈیم کے لیے پیسہ دے رہی ہے، حکومت نے فنڈز اکھٹے کرنے کے لیے کیاکیا ہے؟ لوگ پوچھتے ہیں، عدالت عظمیٰ کے نام پر لوگ پیسہ دے رہے ہیں، لوگ مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کیاحکومت نے صرف بیان بازی کی ہے؟ حکومت نے ڈیمز کے لیے کیا کیا اب تک؟ یہ عدالت کامعاملہ نہیں قوم کی بقا کا معاملہ ہے، جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ سرنگ کے لیے 450 ارب کی لاگت سمجھ سے بالاتر ہے، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا ایک کلومیٹر پر ایک ارب روپے لاگت آئےگی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا ڈیم کا کل تخمینہ 1450ارب روپے ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا حکومت نے کبھی سوچا ڈیم بنانے کے لئے پیسے کہاں سے آئیں گے، کبھی نہیں کہا فنڈ سے ڈیم بن جائےگا لیکن کمپین بن جائےگی، یہ ایک کمپین بن گئی ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا آج بھی ایک شخص 10لاکھ کاچیک دےگیا میری جیب میں پڑاہے، یہ ہےوہ جذبہ جس سےکام ہوتے ہیں، آپ کا صرف یہ کام ہے، ٹی وی پر ایک دوسرے کے خلاف بیان دیں، میں نے کہا پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کمیٹی قائم کریں۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ہمیں حکومت کی پالیسی درکار ہے، کیاحکومت ڈیمزکی تعمیر میں سنجیدہ ہے؟ کیوں ناروزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کریں۔
ڈیمز کا کوئی تنازع ہوا تو عدالت عظمیٰ اٹھایا جائے، ڈیمز کا تنازع دوسری عدالتوں میں نہیں سناجائےگا
چیئرمین واپڈا اور وفاقی وزیرآبی وسائل فیصل واوڈاعدالت میں پیش ہوئے، چیئرمین واپڈا نے بتایا واپڈا کو بدنام کیا جارہاہے،ڈیم کی تاخیرکی مہم چلائی جا رہی ہے، ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق بھی غلط الزام لگایاجا رہاہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا حکم دیں گے ڈیمز کا کوئی تنازع ہوا تو عدالت عظمیٰ اٹھایا جائے، ڈیمز کا تنازع دوسری عدالتوں میں نہیں سناجائےگا۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا قومی منصوبہ پرسیاست المیہ ہے، جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیے مہمندڈیم کے لیے فنڈز کیسے اکھٹے ہوں گے، چیئرمین واپڈا نے عدالت کو بتایا مہمند ڈیم کے لیے 309 ارب درکار ہوں گے، حکومت 114ارب 6سال میں دےگی۔
جسٹس فیصل عرب نے استفسار کیا کیاایک ارب روپے فی کلومیٹر میں سڑک بنتی ہے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا چیئرمین این ایچ اے ٹنل سے متعلق بہتر بتاسکتے ہیں،جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا ڈیم سے متعلق کوئی کمٹمنٹ نظرنہیں آرہی۔
چیئرمین واپڈا نے کہا آئندہ ہفتے مہمندڈیم کی تعمیرکاکام شروع ہوگا، 4سال پہلے جہاں جنگ تھی اب وہاں ڈیم بنےگا، آئندہ اتوار کو مہمند اور جولائی میں دیامر بھاشا ڈیم کا افتتاح ہوگا، ڈیمز بنانے کیخلاف جنگ جاری ہے، جس کا مقصد ڈیمزکی تعمیرمیں تاخیر ہے، نومبر2023میں سپل وےکی تعمیرمکمل ہوگی۔
ڈیمزتعمیرکی ٹائم لائن تحریری طور پر دیں، چیف جسٹس کی ہدایت
چیف جسٹس نے ہدایت کی ڈیمزتعمیرکی ٹائم لائن تحریری طور پر دیں، واپڈا کو ڈیمز سے متعلق قابل احتساب بنائیں گے، واپڈا کی رفتار سے خوش نہیں ہوں۔
چیئرمین واپڈا نے مزید بتایا جس تیزی سےکام ہورہا ہے مطمئن ہوں، 2024 میں بننے والا ڈیم2023 میں مکمل کریں گے، مارچ کے وسط تک ٹھیکیدار اپنا کام شروع کر دے گا، علاقہ عمائدین کے تعاون سے زمین میں کوئی مشکل نہیں، زمین کے حصول کے لئے 684 ملین روپے ادا کرچکے ہیں۔
جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا پروپیگنڈا چلنے سے کام نہیں رک سکتے، پروپیگنڈہ چلتا رہتا ہے، اس کی پرواہ نہ کریں، ڈیم کےتمام معاملات عملدرآمد بینچ دیکھےگا، شفافیت سمیت کسی کوکوئی اعتراض ہوتو سپریم کورٹ آئے، آپ چاہتے ہیں ہم ٹی وی پر ہونے والی بحث پرپابندی لگادیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اظہاررائےکےنام پرڈیمزکےخلاف پروپیگنڈہ کیاجارہاہے، جس کوتکلیف ہےعدالت آئےہم جائزہ لیں گے، عدالت نے پانی کی قیمت مقرر کی، لوگ کہہ رہےہیں موبائل کارڈکاٹیکس ڈیمزفنڈکودیں، کسی نےموبائل ٹیکس سے متعلق عدالت سےرجوع نہیں کیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا بیرون ملک سےلوگوں کوفنڈنگ میں مسائل ہیں گورنراسٹیٹ بینک کوکئی بارفنڈنگ کامسئلہ حل کرنے کا کہا، گورنراسٹیٹ بینک نے عدالت کو بتایا مقامی چارجزختم کرچکے ہیں، انٹرنیشنل چارجزختم کرناہمارا اختیارنہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈیمز فنڈ کی رقم کہاں انوسٹ کی جائے۔
گورنراسٹیٹ بینک نے مزید بتایا عدالت کوتحریری طورپرسرمایہ کاری سےآگاہ کرچکاہوں، 10 اعشاریہ 349 فیصد پر 3ماہ کے لئے ٹریثری بل جاری کیے جا سکتے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا ٹریژری بلز پر حکومت کامؤقف بھی سن لیں گے، موبائل ٹیکس سے متعلق کل ایف بی آر کا مؤقف بھی لیں گے، اینگرو اور ٹیکسٹائل والے بھی مفت پانی لے رہے ہیں۔
گورنراسٹیٹ بینک کا کہنا تھا واٹرسیس لگایاجائے تو کسی اور مقصدکے لئے پیسہ استعمال نہیں ہوگا، چیئرمین واپڈا نے کہا بھاشا ڈیم کی تعمیر کے لئے کمپنی بنائی جائےگی، کمپنی کیلئے ایس ای سی پی سے رابطہ کرلیاگیا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت تعمیر کیوں نہیں کرتے، عوام کوڈیمز کے شیئرزکیوں نہیں دیتے۔
ڈیم سے متعلق ہر تنازع پر براہ راست سپریم کورٹ فیصلہ کرےگی
چیف جسٹس نے واپڈا سے ڈیم کی تعمیرکاحتمی شیڈول تحریری طور پر طلب کرلیا اور گورنر اسٹیٹ بینک کوڈونرزکی مشکلات حل کرنےکی ہدایت کی جبکہ موبائل کارڈز کے معطل شدہ ٹیکس سے متعلق فیصلےکے لئے چیئرمین ایف بی آر کو طلب کرلیا۔
عدالت نے کہا آگاہ کیاجائے کیا موبائل ٹیکس،واٹرسیس کی صورت میں پیسہ جمع کیاجاسکتاہے، ڈیم سے متعلق ہر تنازع پر براہ راست سپریم کورٹ فیصلہ کرےگی۔
ڈیمزکےخلاف پروپیگنڈے پر عدالت نے چیئرمین پیمراکو طلب کرلیا اور ڈیمز سے متعلق کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔