لاہور : چیف جسٹسں ثاقب نثار نے یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس لے لیا۔ عدالت نے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کی تعداد اور انکے ساتھ ملحقہ کالجز کی تفصیلات طلب کر لیں۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹسں آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لاہور رجسٹری میں یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
عدالت نے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کی تعداد اور انکے ساتھ ملحقہ کالجز کی تفصیلات طلب کر لیں۔
عدالت نے مزید استفسار کیا ہے کہ یونیورسٹیاں کب سے کام کر رہی ہیں اور فیس کیا لیتی ہیں۔ جن یونیورسٹیوں نے خلاف قانون کیمپس کھولا یا الحاق کیا، ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔
ہائر ایجوکیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا نے بغیر اجازت کالجز کے ساتھ الحاق کیا، صرف ڈگری کا نہیں، ادارے میں اساتذہ کا ہونا بھی ضروری ہے، ورنہ ڈگری کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ یہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں، دیکھتا ہوں کہ کون انکی ضمانت لیتا ہے۔ تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔
عدالت نے غیر معیاری نجی یونیورسٹیوں کے معاملے پر ظفر اقبال کلانوری اور عزیز بھنڈاری ایڈووکیِٹ کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے نجی یونیورسٹیوں کو نوٹس دے کر آنکھیں بند کر لی ہیں، بچوں کے مستقبل کا عدالت جائزہ لے گی۔
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ڈگریاں نہ ملنے پر طالبعلم سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں، نجی یونیورسٹیوں نے دکھاوے کے بورڈ لگائے ہوئے ہیں، جہاں غیر معیاری تعلیم دی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ شوگر ملوں کے پرمٹس کی طرح نجی یونیورسٹیاں کھولنے کی اجازت دی گئی، ایف آئی اے یونیورسٹی آف ساوتھ ایشیاء میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے متعلق رپورٹ دے۔