اشتہار

سندھ حکومت کو وفاق سے کیا شکایات؟ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کے سامنے پنڈورا باکس کھول دیا

اشتہار

حیرت انگیز

وزیراعظم شہباز شریف نے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کی جہاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ان کے سامنے شکایات کا پنڈورا باکس کھول دیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچے اور وزیراعلیٰ ہاؤس میں اجلاس کی صدارت کی جہاں وزیراعلیٰ سندھ نے ان کے سامنے شکایات کا پنڈورا باکس کھولتے ہوئے صوبے کو وفاق سے درپیش مسائل سامنے رکھ دیے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے وزیراعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 2022 کے سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد تعمیر نو کا مرحلہ شروع ہوا۔ جنیوا کنویشن میں اتفاق ہوا تھا 70 فیصد فنڈ ڈونر ایجنسیز فراہم کریں گی جب کہ بقایا 30 فیصد  فنڈنگ وفاقی اور سندھ حکومت مہیا کریں گی۔

- Advertisement -

انہوں نے کہا کہ ڈونر ایجنسیز نے 557.79 بلین روپے دیے جب کہ سندھ حکومت نے 18.25 بلین فراہم کیے۔ سیلاب متاثرین  کے گھروں کی تعمیر 500 ملین ڈالر کا پراجیکٹ ہے۔ اس کے لیے سندھ حکومت نے نے اپنا شیئر جاری کیا لیکن وفاق نے فنڈز نہیں دیے۔

مراد علی شاہ نے شہباز شریف کو بتایا کہ اسکول کی تعمیر کا پراجیکٹ 11917 ملین روپے کا ہے۔ وفاقی حکومت نے 2 بلین روپے کا وعدہ کیا لیکن  فنڈز جاری نہیں ہوئے، 4 سالوں میں نئی اسکیمز کے حوالے سے وفاق نے سندھ کو نظر انداز کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کے کہا کہ 23-2022 میں وفاقی حکومت نے روڈ سیکٹر میں پنجاب  کو 51 بلین روپے کے 21 نئے منصوبے  دیے لیکن اسی مدت میں سندھ کو 5.4 بلین روپے کی اسکیمیں دی گئیں۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ 23-2022 میں کے پی کو 68 بلین روپے کے 9 پراجیکٹس دیے گئے جب کہ سندھ کو 2021 اور 2022 میں بھی دیگر صوبوں کی نسبت کم اسکیمیں دی گئیں۔

مراد علی شاہ نے وزیراعظم کو یہ بھی بتایا کہ اس وقت سندھ  میں 144.743 بلین روپے کی 19 اسکیمیں جاری ہیں۔ ان اسکیموں  پر وفاق نے 53.124 بلین رکھے لیکن خرچ صرف 12 بلین روپے ہوئے جب کہ 19 میں سے 11 اسکیموں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ ایف بی آر محکمہ ایکسائز سندھ کے 4 ارب سے زیادہ کھا گیا۔ ہم ایف بی آر سے کیس جیت گئے لیکن رقم واپس نہیں مل رہی۔ ہم اب ایف بی آر کو ود ہولڈنگ ٹیکس وصول نہیں کرینگے جس پر وزیراعظم نے کہا کہ ایسے نہ کریں ہم آپ کے بقایاجات کے مسائل حل کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی شکایت کی کہ سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنیک میں پراجیکٹس منظوری کیلیے کافی وقت سے پڑے ہیں۔ کے فور کی آگمنٹیشن کی منظوری 2022 سے سی ڈی ڈبلیو پی میں رُکی ہوئی ہے۔ اسکول بحالی، سندھ بیراج، سالڈ ویسٹ پراجیکٹس بھی وفاق کے پاس منظوری کیلیے پڑے ہیں۔

ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق مراد علی شاہ نے وزیر پلاننگ احسن اقبال سے کہا کہ اپروول کا کام تیز کریں۔

مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ حکومت این ایچ اے کو انڈس ہائی وے کیلیے 7 بلین روپے 2017 میں دے چکی لیکن 2017 سے اب تک سہون جامشورو روڈ  نہیں بن پایا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے این ایچ اے چیئرمین کو مذکورہ روڈ فوری مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ کو یقین دہانی کرا دی

وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے کے سی آر پراجیکٹ 2016 پر بھی بات کی اور کہا کہ کراچی کے لیے کے سی آر بہت اہم ہے۔ انہوں نے شہباز شریف سے گزارش کی کہ وہ کے سی آر کا رائٹ آف وے کے مسائل حل کراکر پراجیکٹ شروع کرائیں اور اس کو ترجیح دیتے ہوئے فریم ورک ایگریمنٹ کی ایگزیکیوشن کرائیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں