روالپنڈی: آرمی چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے 14 دہشت گردوں کی موت کے پروانے پر دستخط کر کے سزائے موت کی توثیق کردی۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے 14 دہشت گردوں کی سزائے موت اور 8 دہشت گردوں کو سنائی جانے والی مختلف سزاؤں کی توثیق کردی۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سزا پانے والے دہشت گرد اداروں کے اہلکاروں اور شہریوں پر حملوں میں ملوث تھے انہوں نے 19 سیکیورٹی اہلکاروں اور 3 شہریوں کو شہید جبکہ 23 کو زخمی کیا تھا۔
مزید پڑھیں: آرمی چیف نے 15 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کر دی
پاک فوج کے ترجمان کے مطابق دہشت گردوں نے مالم جبہ میں واقع پی ٹی ڈی سی ہوٹل ، تعلیمی اداروں کو نقصان بھی پہنچایا۔ فوجی عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات میں نامزد ملزمان کو صفائی کا موقع دیا جاتا ہے، مذکورہ افراد نے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔
سزائے موت پانے والے افراد کی تفصیل
رحمان علی ولد حسن غنی، رحمت علی ولد شیر ملک، سیف الرحمان ولد اکبر امان، فضل محبوب ولد فضل ربی
مذکورہ افراد کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جو تعلیمی اداروں، مسلح افواج اور حساس اداروں پر حملوں میں ملوث تھے، علاوہ ازیں دہشت گردوں نے نائب صوبے دار محمد حنیف سمیت 7 فوجیوں کو شہید جبکہ 12 شہریوں کو زخمی کیا تھا۔
ارشاد احمد ولد ممتاز
کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے ارشاد نامی دہشت گرد نے قانون نافذ کرنے والے ادارے پر حملہ کیا جس کے نتیجے سپاہی رضا خان شہید ہوئے، علاوہ ازیں شرپسند عناصر کے ساتھ مل کر اس نے سوات کے علاقے مالم جبہ کے ہوٹل کو بھی تباہ کیا۔
آفرین ولد نسیم
کالعدم تنظیم کا کارندہ مسلح افواج پر حملوں میں ملوث تھے، دہشت گرد نے 5 فوجیوں کو شہید جبکہ 7 اہلکاروں کو زخمی کیا۔
احمد حسین ولد قاری محمد ظریف
مذکورہ دہشت گرد کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جو قانون نافذ کرنے والے خفیہ اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث تھا، ملک دشمن شخص نے نائب صوبے دار حسین فراز اور چار اہلکاروں کو شہید جبکہ 5 کو زخمی کیا۔
باچا خان ولد معصوم جان
کالعدم تنظیم کا کارندہ پاکستان کے مسلح افواج پر حملوں میں ملوث رہا، اس نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر حوالدار محمد الیاس اور چار اہلکاروں کو شہید جبکہ 6 کو زخمی کیا۔
محمد مجید ولد صنوبر
دہشت گرد نے پاک فوج کے سپاہی آصف محمود کو شہید جبکہ سینئر آفیسر سمیت دو اہلکاروں کو زخمی کیا جبکہ اس نے زنگی میں واقع سرکاری اسکول پر بھی حملہ کر کے اُسے تباہ کیا۔
محمد عقیل ولد نواب علی
دہشت گرد قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث رہا، اس نے سب انسپیکٹر نور زمان اور چار اہلکاروں جبکہ پانچ شہریوں کو بھی زخمی کیا۔
سیف اللہ ولد محمد رفیق کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جس نے سوات میں واقع سرکاری اسکول کو دھماکا خیز مواد سے اڑیا اور پاک فوج کے جوانوں پر حملہ بھی کیا جس کے نتیجے میں نائیک غلام حسن اور سپاہی شوکت علی شہید جبکہ دو اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد محمد شیر علی خان ولد شیر افضل خان نے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں سپاہی رضا خان شہید ہوئے۔
محمد طارق ولد غلام بادشاہ کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جو پاک فوج کے جوانوں پر حملوں میں ملوث ہے، دہشت گرد نے حملہ کر کے نائیک محمد سلیمان کو شہید اور دیگر اہلکاروں کو شہید کیا۔
علی رحمان ولد فضل واحد سپاہی شوکت علی کی شہادت اور دیگر اہلکاروں کو زخمی کرنے میں ملوث تھا۔
خیال رہے کہ رواں سال جولائی تک فوجی عدالتوں سے دی جانے والی 56 دہشت گردوں کی سزاؤں پر عملدر آمد ہو چکا جبکہ 13 دہشت گردوں کو آپریشن رد الفساد سے پہلے اور 43 کو بعد میں پھانسی دی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف نے 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کردی
فوجی عدالتوں سے 231 دہشت گردوں کو سزائے موت جبکہ 167 دہشت گردوں کو مختلف سزائیں سنائی جا چکی ہے۔
یاد رہے کہ 10 ستمبر 2018 کو جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث 13 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی جبکہ رواں برس اگست میں سپہ سالار نے 15 دہشت گردوں کے موت کے پروانے پر دستخط کیے تھے، اسی طرح جولائی میں 12 دہشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق کی تھی۔