لاطینی امریکی ملک چلی میں ہونے والی ایک تحقیق میں سائنوویک ویکسین کا فائزر اور ایسٹرازینیکا سے موازنہ کیا گیا اس دوران افادیت سے متعلق حیران کن نتائج سامنے آئے۔
تحقیق میں سائنو ویک کووڈ ویکسین حقیقی زندگی میں بہت زیادہ مؤثر قرار پائی اور کہا گیا کہ سائنو ویک کی کووڈ 19 ویکسین حقیقی زندگی میں علامات والی بیماری سے تحفظ فراہم کرنے میں 58.5 فیصد تک مؤثر ہے جبکہ اس کے مقابلے میں فائزر 87.7 اور ایسٹرازینیکا 68.7 فیصد صلاحیت رکھتی ہے۔
چلی میں فروری اور جولائی کے درمیان لوگوں کی ویکسینیشن سے یہ ڈیٹا اکھٹا کیا گیا۔ اس ملک میں دسمبر 2020 میں عالمی وبا کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن مہم شروع ہوئی تھی۔
ایک اعدادوشمار کے مطابق چلی کے 60 فیصد آبادی ویکسینیشن کرواچکی ہے جن میں سے زیادہ تر کو سائنو ویک ویکسین استعمال کرائی گئی۔ ویکسینز کی افادیت سے متعلق مذکورہ تحقیق کے مرحلہ وار نتائج جاری کیے جارہے ہیں اس مرتبہ 3 اگست کو نیا ڈیٹا سامنے آیا ہے۔
نئے ڈیٹا کے مطابق سائنو ویک ویکسین فروری سے جولائی کے دوران اسپتال میں داخلے کی روک تھام میں 86 فیصد، آئی سی یو میں داخلے سے بچانے میں 89.7 فیصد اور اموات سے تحفظ میں 86 فیصد مؤثر ثابت ہوئی۔
تحقیق: سائنوویک اور فائزر ویکسین کا موازنہ، اہم انکشاف
قبل ازیں فروری سے مئی 2021 تک کے ڈیٹا میں کہا گیا تھا کہ سائنو ویک کی تیار کردہ کورونا ویک کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد کو بیماری سے 66 فیصد تک تحفظ ملتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں فائزر ویکسینیشن مکمل کرانے والے افراد کو 93 فیصد تک تحفظ ملتا ہے۔
مذکورہ تحقیق کے مطابق وبائی مرض کی سنگین شدت اور اموات سے بچانے میں سائنوویک تقریباً فائزر کی طرح کام کرتی ہے، یہ پہلا مشاہدہ ہے جس میں دونوں ویکسینز کا موازنہ کیا گیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ سائنوویک کوئی کم مؤثر ویکسین نہیں ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے حتمی نتائج ابتدائی ڈیٹا سے مطابقت رکھتے ہیں اور اس ویکسین سے بیماری کی سنگین شدت کا خطرہ نمایاں حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ سائنوویک کے استعمال سے بیماری کے شکار ہونے سے 65.9 فیصد، اسپتال میں داخلے کے خطرے سے 87.8 اور آئی سی یو میں داخلے کے خطرے سے 90.3 فیصد کی کمی آئی۔
اس تحقیق سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ سائنوویک ویکسین دیگر ویکسینز کے مقابلے میں کسی سے کم نہیں ہے۔