اسلام آباد : ملک میں عید الضحی سے قبل کانگو وائرس پھیلنے کے خدشے کے پیش نظر ہنگامی ایڈوائزری جاری کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے کانگو وائرس بارے ہنگامی ایڈوائزری جاری کر دی، ایڈوائزری وفاقی، صوبائی وزارت صحت، نجی، سرکاری اسپتالوں کو ارسال کردی گئی۔
ترجمان نے بتایا کہ کانگو وائرس بارے ایڈوائزری این آئی ایچ ماہرین کی تیارکردہ ہے، ہدایت نامہ کا مقصد شہریوں ، طبی ماہرین کو کانگو کی معلومات فراہم کرنا اور شہری،متعلقہ اداروں کو کانگو بارے خبردار کرنا ہے۔
جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس وائرس کا پہلا کیس 1976 میں رپورٹ ہوا تھا، ملک میں بیشتر کانگو کیس بلوچستان سے رپورٹ ہوتے ہیں۔
سرحد پار نقل و حمل پر بلوچستان کانگو بارے حساس علاقہ ہے، دوہزارچوبیس میں کے دوران ملک میں 61 کانگو وائرس کیسز رپورٹ ہوئے۔
عید الاضحیٰ سے قبل مویشیوں کی ملک گیر نقل و حمل ہوتی ہے، عید کے ایام میں کانگو کے پھیلائو کا خدشہ ہوتا ہے، وائرس کا پھیلائو روکنے کیلئے بروقت اقدامات ناگزیر ہیں، بروقت حفاظتی اقدامات سے وائرس کا پھیلاؤ روکنا ممکن ہے، ادارے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کیلئے پیشگی اقدامات کریں۔
کانگو بخار کیا ہے؟
کانگو بخار خطرناک نیرو نامی وائرس سے لاحق ہوتا ہے، دی گئی گائیڈ لائنز کے مطابق کانگو وائرس مویشی کی کھال سے چپکی چیچڑ میں پایا جاتا ہے، گائے، بکری، بھیڑوں، پالتو جانوروں کی جلد کانگو کی پناہ گاہ ہے۔
کانگو وائرس چیچڑ کے ذریعے دوسری جگہ منتقل ہوتا ہے، متاثرہ چیچڑ کے کاٹنے سے وائرس انسان کو منتقل ہوتا ہے، وائر س متاثرہ مریض سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے جبکہ طبی فضلے کی نہ مناسب تلفی سے بھی پھیل سکتا ہے۔
وائرس کے مریض کا انکیوبیشن پیریڈ 9 روزہ ہے، قصاب، گلہ بان، پرندے بیچنے والے کانگو کیلئے ہائی رسک ہیں، کانگو متاثرہ علاقوں کے ہیلتھ کیئر ورکرز کانگو کیلئے ہائی رسک ہیں۔
نیرو وائرس انسانوں کو کانگو بخار لاحق ہونے کا سبب بنتا ہے، وائرس سے انسان ہیموریجک بخار میں مبتلا ہوتا ہے، بخار سے ہلاکتوں کی شرح 10 تا 40 فیصد ہو سکتی ہیں۔
جانوروں میں کانگو بخار کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں تاہم یہ وائرس انسانی خون، تھوک اور فضلے میں پایا جاتا ہے، جس سے گلہ بان ،قصاب کانگو وائرس سے جلد متاثر ہو سکتے ہیں۔
کانگو بخار کی علامات
تیز بخار، کمر، پٹھوں، گردن میں درد ،قے ،متلی ،گلے کی سوزش، جسم پر سرخ دھبے کانگو کی علامات ہیں جبکہ منہ ،ناک، اندرونی اعضاء سے خون بہنا کانگو کی اہم علامات ہیں۔
محکمہ لائیو سٹاک مویشی منڈی میں جانوروں پر چیچڑ مار سپرے کرے، جانور کی مذبحہ خانے منتقلی سے قبل ایک ماہ کیلئے آئیسولیٹ کیا جائے جبکہ چیچڑ والے جانور کوقربانی سے ایک ماہ قبل آئیورمکٹن انجکشن لگایا جائے۔
جاری ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ شہری و قصاب قربانی کے وقت دستانوں کا استعمال کریں اور قربانی کے وقت خود کو زخم و جانوروں کے خون سے بچائیں جبکہ قربانی کا گوشت دھوتے وقت دستانوں کا استعمال کریں اور احتیاطاً قربانی کے گوشت کو اچھی طرح پکا کر کھائیں۔
اس وائرس کی باقاعدہ ویکسین تاحال ایجاد نہیں ہو سکی ہے، شہری احتیاطی تدابیر اپنا کر وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں، طبی عملہ کانگو کے مریض کا علاج کرتے وقت خصوصی احتیاط کریں اور طبی ماہرین کانگو کے مصدقہ مریض کو آئیسولیشن روم میں رکھیں۔
این آئی ایچ میں کانگو وائرس کی تشخیصی سہولیات دستیاب ہیں، ڈاکٹرز کانگو کے مشتبہ مریض کے نمونے فورا این آئی ایچ بھجوائیں، مناسب احتیاطی تدابیر اپنا کر وائرس سے بچائو ممکن ہے۔