متنازع وقف بل کے خلاف بھارتی ریاست مغربی بنگال میں ہنگامے پھوٹ پڑے، پولیس فائرنگ سے باپ بیٹے سمیت 3 افراد جان سے گئے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم مخالف وقف بل کےپاس ہونےکےبعدبھارت پرتشدداحتجاجی مظاہروں کی لپیٹ میں ہیں ، مغربی بنگال میں وقف بل کے خلاف پرتشدد احتجاج کے بعد صورتحال بدستور کشیدہ ہیں۔
مرشدآباد کی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے، جھڑپوں میں 3 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 150 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا۔
مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی کی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی کہ متنازع وقف ترمیمی بل ریاست میں نافذ نہیں ہوگا۔
دوسری جانب احتجاجی مظاہروں کو روکنےکیلئے انٹرنیٹ سروس تاحال معطل ہے اور مزید گرفتاریاں جاری ہے۔
مظاہرین کی آواز دبانے کے لیے بی جے پی حکومت اوچھے ہتھکنڈے اپنانے میں مصروف ہیں، بی جے پی رکن پارلیمنٹ جیوتیرمے سنگھ مہتو نے وزیر داخلہ امیت شاہ کو خط لکھا، جس میں آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ نافذ کرنے کا مطالبہ کردیا۔
متنازع اور سخت گیر قانون اے ایف ایس پی اے بھارتی فورسز کو غیر معمولی اختیارات فراہم کرتا ہے۔
’’کالا قانون‘‘کہلائے جانے والا اے ایف ایس پی اے کے تحت فورسز کو مشتبہ افراد پر طاقت کے بے لگام استعمال کی اجازت، بغیر وارنٹ گرفتاری، تلاشی، اور فائرنگ کا اختیار ہے، یہ متنازع قانون فورسز کو ظلم، غیرقانونی ہلاکتوں اور جبری گمشدگیوں جیسے اقدامات کا اختیار فراہم کرتا ہے
ناقدین نے بی جی پی رہنما کے اس خط پر سوال اٹھا دیے اور کہا کیا مغربی بنگال کو فوجی چھاؤنی بنایا جا رہا ہے؟ کیا مذہبی شناخت جرم بن چکا ہے؟ بی جے پی کا مقصد اے ایف ایس پی اے کے ذریعے مسلمانوں کو ظلم و جبر کا شکار بنا کر ان کی آواز کو ہمیشہ کے لیے دبانا ہے، بی جے پی مسلمانوں کو ریاستی جبر کا شکار بنا کر ان کی آواز کو مستقل خاموش کرنا چاہتی ہے۔