تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

کرونا کا ایک اور خطرناک نقصان سامنے آگیا، صحت یاب افراد ہکلانے لگے

واشنگٹن: امریکا کے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا سے صحت یاب ہونے والے مریض ہکلاہٹ کا شکار ہورہے ہیں۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکا میں اب تک کرونا سے صحت یاب ہونے والے دو افراد ایسے سامنے آئے ہیں جنہیں صحت یابی کے بعد ہکلانے کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان دو مریضوں میں سے ایک کا تعلق ریاست ٹیکساس کے شہر ہوسٹن سے ہے جن کا نام پیٹرک تھورنٹن، عمر چالیس برس اور وہ پیشے کے اعتبار سے ٹیچر ہیں۔

پیٹرک نے بتایا کہ انہیں زندگی میں کبھی بولتے وقت ہکلانے کی شکایت نہیں تھی مگر کرونا کی تشخیص اور صحت یابی کے بعد بولنے میں بہت زیادہ پریشانی کا سامنا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’صحت یابی کے بعد مجھے ہکلاہٹ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ میں نے ساری زندگی کلاس میں طالب علموں کے ساتھ گفت و شنید کی اور کبھی ایسا نہیں ہواکہ میں بولتے بولتے اٹک جاتا ہوں یا توڑ توڑ کر لفظ ادا کروں‘۔

مزید پڑھیں: اینٹی باڈیز فراہم کرنے والی ادویات کے حیران کن نتائج

اسے بھی پڑھیں: یہ والی ویکسین استعمال کی جائے اور 42 دن میں‌ دو خوراکیں دی جائیں، ڈبلیو ایچ او

انہوں نے کہا کہ ’کرونا وائرس کی تشخیص کے بعد  سینے میں درد اور سانس لینے میں دشواری کے ساتھ ساتھ میری آواز بھی بند ہو گئی تھی، صحت یابی کے ساتھ آہستہ آہستہ میری آواز تو واپس آ گئی مگر روانی واپس نہ آئی، جب مکمل صحت یابی کے بعد میں نے بولنا شروع کیا تو ہکلاہٹ کا شکار ہورہا تھا‘۔

امریکی ماہرین نے کرونا اور صحت یابی کے بعد سامنے آنے والے نئے نقصان یا بیماری کو تشویشناک قرار دیا اور بتایا کہ وائرس چونکہ انسان کے دماغ اور اعصاب پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتا ہے تو ممکن ہے کہ اس کی وجہ سے بولنے کی روانی میں فرق پڑا ہو، ایسا آئندہ بھی ہوسکتا ہے‘۔

Comments

- Advertisement -