تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

کرونا وائرس، ملک بھر میں تمام بینک برانچز کھلی رہیں گی، اسٹیٹ بینک

کراچی: اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں تمام بینک برانچز کھلی رہیں گی، اسٹاف کو محدود کیا جائے گا، بینک صارفین کو ڈیجیٹل اور آن لائن سروسز کے ذریعے زیادہ سہولیات دیں۔

تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے کرونا وائرس کی وبا کے باعث وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے شہروں کے لاک ڈاؤن اور بندش کے دوران صارفین کو بلا تعطل بینکاری خدمات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی خاطر تیاری کا جائزہ لینے کے لیے آج بینکوں کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس منعقد کیا۔

اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کی اور اس میں بینکوں کے صدور اور اسٹیٹ بینک کے سینئر حکام شریک ہوئے، بینکوں کی مشاورت سے مندرجہ ذیل فیصلے کیے گئے۔

اس مشکل وقت میں بینکاری صنعت سماجی طور پر ذمہ دارانہ بینکاری خدمات فراہم کرے گی اور اپنے صارفین کو ہر ممکن طریقے سے سہولتیں مہیا کرے گی۔ ڈجیٹل بینکنگ اور بلانقد ادائیگیوں اور فنڈز ٹرانسفرز کی ترویج کے لیے پرنٹ اور سوشل میڈیا پر اشتہارات سمیت ابلاغ کے تمام دستیاب طریقوں کو استعمال کرتے ہوئے بینک عوام کو آگاہ کریں گے۔

بینک اے ٹی ایمز کی مسلسل دستیابی کو یقینی بنائیں گے اور ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے انہیں فعال رکھیں گے۔ بینکوں کے کال سینٹرز اور ہیلپ لائنز کو بھی ہفتے کے ساتوں دن چوبیس گھنٹے فعال رہنا چاہیے اور شکایات کا بروقت ازالہ کیا جانا چاہیے۔

بینکوں کی جانب سے موزوں، مصدقہ اور جراثیم سے پاک نقد کے اجرا کی ضرورت کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے اسپتالوں اور کلینکوں سے جمع کی جانے والی تمام نقدی کو صاف، سربمہر اور قرنطینہ کرنے اور مارکیٹ میں اس قسم کی نقدی کی گردش کو روکنے کے لیے تفصیلی ہدایات فراہم کردی ہیں۔

بینک اسپتالوں سے ایسی نقدی کی وصولی کی رپورٹ اسٹیٹ بینک کو روزانہ دیں گے اور اسٹیٹ بینک ان کی جانب سے قرنطینہ کی گئی رقوم کے بدلے بینکوں کے اکاؤنٹس کو کریڈٹ کرے گا۔

اعلامیہ کے مطابق بینکوں کو کافی مقدار میں نئی یا جراثیم سے پاک شدہ نقدی فراہم کرنے کے انتظامات کیے جارہے ہیں تاکہ وہ صارفین کو نئی نقدی یا کم از کم پندرہ دن قرنطینہ میں رکھی گئی دوبارہ قابل اجرا نقدی جاری کرسکیں۔ بینکوں کو یقین دلایا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے پاس ایسی نقدی کی کافی مقدار موجود ہے اور وہ ایسی نقدی کے تمام مطالبات پورے کرے گا۔

بینکاری خدمات کی فراہمی کے لیے درکار تمام ضروری وظائف اور سسٹمز بشمول رئیل ٹائم گراس سیٹلمنٹ سسٹم (آر ٹی جی ایس) لاک ڈاؤن کے دوران معمول کے مطابق دستیاب رہیں گے۔ بڑے پیمانے پر برانچوں کی بندش سے اُن برانچوں میں بھیڑ بھاڑ ہوسکتی ہےجو چل رہی ہوں ، اور یہ عمل اس بیماری کے پھیلاؤ کی کوششوں کے لیے مضر ہوگا۔

بینک ان برانچوں کو بند کرسکتے ہیں جہاں اسٹاف وائرس سے متاثر ہوجائے اور جس کے لیے ضروری انسانی وسائل دستیاب نہ ہوں۔ لاک ڈاؤن کے دوران صارفین کی برانچوں میں آمد کی بنیاد پر چند روز میں پھر صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک نے 24 مارچ 2020ءسے نئے انتظامات نافذ کردیے ہیں جن کے تحت اس کے دفاتر میں کم سے کم اسٹاف انتہائی اہم فرائض کی انجام دہی کےلیے موجود ہوگا جبکہ بقیہ اسٹاف کو گھر پر رہ کر کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

بینک بھی اپنی برانچوں اور ہیڈ، ریجنل آفسز میں یہ انتظامات کرسکتے ہیں۔ مزید یہ کہ اگر بینک اپنے صارفین کو بہتر طور پر سہولتیں فراہم کرنا چاہیں تو اپنے برانچ آپریشنز صبح دس بجے سے شروع کرسکتے ہیں۔

اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینک مسلسل بدلتی ہوئی صورت حال کا جائزہ لیتے رہیں گے اور مفاد عامہ میں جو بھی ضروری ہو، وہ اقدامات کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

Comments

- Advertisement -