تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کرونا وائرس کے حوالے سے خوفناک انکشاف

کیلیفورنیا : امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں یہ خوفناک انکشاف کیا گیا ہے کہ کوویڈ 19 کا باعث بننے والا کورونا وائرس ہوا میں پانچ میٹر تک سفر کرسکتا ہے۔

کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ 19 سے بھرے منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ننھے ذرات ہوا میں طویل وقت تک موجود رہ سکتے ہیں اور اس عرصے میں زیادہ افراد کو بیماری کا شکار کرسکتے ہیں۔

سائنسدان فلوریڈا یونیورسٹی ہیلتھ شانڈز ہاسپٹل میں زیرعلاج مریضوں سے 4.8 میٹر کی دوری پر وائرس والے وبائی ذرات کو الگ کرنے میں کامیاب ہوئے۔

نتائج اس لیے اہم ہیں کیونکہ اس وقت سماجی دوری کے لیے دو میٹر کی دوری کا مشورہ دیا جاتا ہے، جس کے بارے میں محققین کا کہنا تھا کہ اس سے لوگوں میں سیکیورٹی کا غلط احساس ہوتا ہے اور متعدد افراد وبائی مرض کا شکار ہوسکتے ہیں۔

دنیا بھر میں سائنسدانوں میں کئی ماہ سے یہ بحث ہورہی ہے کہ منہ یا ناک سے خارج ہونے والے ذرات ہوا میں رہ کر کس حد تک کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کردار ادا کررہے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے اور اس میں بتایا گیا کہ نتائج سے اس خیال کو مزید تقویت ملتی ہے کہ کووڈ 19 ہوا کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق اس وقت کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جو طریقے اپنائے گئے ہیں، ان میں سماجی دوری، فیس ماسک کا استعمال اور ہاتھوں کی صفائی ہے۔

کچھ طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج احتیاط سے جائزہ لینا ہوگا کیونکہ ابھی یہ واضح نہیں کہ محققین نے وائرس کے جن نمونوں کو الگ تھلگ کیا، وہ مقدار کسی کو بیمار کرنے کے لیے کافی تھی یا نہیں۔

کولوراڈو یونیورسٹی کی ماہر شیلی ملر کا کہنا تھا کہ ہوا سے حیاتیاتی میٹریل کے نمونے اکٹھے کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، ہمیں اس طرح کے نمونوں کے حوالے سے زیادہ دانشمندانہ رویہ اختیار کرنا ہوگا۔

تحقیق کے دوران سائنسدانوں نے اسپتال میں مریضوں کے کمرے میں 2 میٹر اور 4.8 میٹر سے نمونے اکٹھے کیے، وہ دونوں فاصلوں سے وائرس کو اکٹھا کرنے میں کامیاب رہے۔

لیبارٹری ٹیسٹوں سے انکشاف ہوا کہ نمونے خلیات کو متاثر کرنے کے لیے کافی تھے، سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ چاردیواری کے اندر وائرس کے پھیلنے کا خطرہ سابقہ اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔

محققین نے تحقیق کے دوران وہ طبی طریقہ کار استعمال نہیں کیا جس کو ماضی میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہوا سے بیماری کے پھیلاؤ کی شناخت کے لیے استعمال کیا جاچکا ہے۔ مزید براں ہسپتال کے کمرے کی ہوا کو مسلسل خصوصی آلات کے ذریعے صاف کیا جارہا تھا۔

تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں کیسز کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ہوا میں موجود ذرات کے حوالے اقدامات کے لیے واضح رہنمائی کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -