کرونا وائرس کے آغاز سے ہی بچے کم اس کا شکار ہوئے اور اب ماہرین نے اس کی وجہ دریافت کرلی ہے، نئی تحقیق نے ثابت کیا کہ کرونا وائرس بچوں پر اس شدت سے حملہ آور کیوں نہیں ہوسکتا جس شدت سے بالغ افراد میں ہوتا ہے۔
برطانیہ میں ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق بچوں کو کرونا وائرس سے کافی حد تک تحفظ حاصل ہوتا ہے کیونکہ ان کے جسم اس کے خلاف مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کرتا ہے۔
برسٹل یونیورسٹی اور برسٹل رائل ہاسپٹل فار چلڈرن کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ننھے بچوں میں ایسی اینٹی باڈیز اور مدافعتی خلیات کی تعداد بالغ افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے جو وائرس سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ دریافت سے وضاحت ہوتی ہے کہ بچوں کو کووڈ 19 کے سنگن اثرات سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی تھی کہ آخر وائرس سے بچوں کو بیماری کی معمولی شدت کا سامنا کیوں ہوتا ہے بالخصوص شیرخوار بچوں میں، جن میں دیگر نظام تنفس کے امراض جیسے فلو کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
تحقیقی ٹیم نے 3 ماہ سے کم عمر 4 بچوں کے مدافعتی ردعمل کا جائزہ لیا جن میں وبا کے آغاز میں مارچ 2020 میں کووڈ کی تشخیص ہوئی تھی۔
ان بچوں کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ ان کے والدین اور دیگر بالغ مریضوں سے کیا گیا جو اس وائرس کو شکست دے چکے تھے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے ایسی ویکسین دریافت کرنے میں مدد مل سکے گی جو بچوں کو ملنے والے تحفظ کی نقل کرسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ شیر خوار بچے جن کو کووڈ 19 کی سنگین شدت سے تحفظ حاصل ہوا تھا، پر تفصیلی تحقیق سے ہم نے ثابت کیا کہ تحفظ فراہم کرنے والی امیونٹی کیسی ہوتی ہے، جو مخصوص اینٹی باڈیز اور مدافعتی خلیات پر مبنی ہوتی ہے جو کرونا وائرس کے خلاف متحرک ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت کارآمد معلوم ہے جو مستقبل میں کووڈ ویکسینز کو ڈیزائن کرنے میں مددگار ثابت ہوسکے گی۔