کرا چی: ملکی تاریخ میں پہلی بار پاکستان میں مئی کے دوسرے ہفتے میں نئے کاٹن جننگ سیزن کا آغاز ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہروں خانیوال اور بورے والا میں 3 جننگ فیکٹریاں فعال ہو گئی ہیں، نئی روئی کے سودے 17 ہزار 200 روپے سے 17 ہزار 500 روپے فی من تک طے پا رہے ہیں۔ نئی کپاس 8 ہزار 300 روپے فی 40 کلو گرام تک فروخت ہو رہی ہے۔
چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے خبردار کیا ہے کہ درجہ حرارت میں ریکارڈ اضافے اور پانی کی کمی سے کئی اضلاع میں اگنے والی کپاس جھلساؤ کا شکار ہو رہی ہے۔
پاکستان بزنس فورم کا بجٹ میں کپاس پر جی ایس ٹی ختم کرنے کا مطالبہ
انھوں نے کہا درآمدی روئی اور دھاگے پر سیلز ٹیکس کی چھوٹ واپس نہ لی گئی تو اس سے پوری کاٹن انڈسٹری بد ترین معاشی بحران کا شکار ہو سکتی ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ کو پاکستان بزنس فورم نے بجٹ 26-2025 میں مقامی کپاس پر گڈز اینڈ سروسیز ٹیکس (جی ایس ٹی) ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
چیف آرگنائزر پاکستان بزنس فورم احمد جواد نے اپنے بیان میں کہا کہ آئندہ ماہ پیش ہونے والے بجٹ میں مقامی کپاس پر جی ایس ٹی ختم کی جائے اور کپاس کے فروغ کے لیے پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے لیے سالانہ ایک ارب روپے مختص کیے جائیں۔