تازہ ترین

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

مشترکہ مفادات کونسل کا فوری نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ

اسلام آباد: مشترکہ مفادات کونسل نے فوری نئی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مردم شماری کے لیے 10 سال کا انتظار کرنے کی ضرورت نہیں ہے، فوری بنیاد پر نئی مردم شماری کرانی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ حالیہ مردم شماری کی آڈٹ کا کوئی طریقہ موجود نہیں ہے، حالیہ مردم شماری منظور یا مسترد کرسکتے ہیں، حالیہ مردم شماری مسترد کرتے ہیں تو 1998 پر چلے جائیں گے، اکثریت رائے سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ مردم شماری کے نتائج منظور کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اگلے 6، 8 ماہ میں نئی مردم شماری کا فریم ورک تیار ہوجائے گا، مردم شماری میں ہم نے اقوام متحدہ کے اصولوں کو اپنانا ہے، رواں سال اکتوبر تک نئی مردم شماری شروع ہوگی، 2023 میں مارچ، اپریل تک مردم شماری مکمل ہوگی، نئی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندی بھی کرائی جاسکے گی۔

مشترکہ مفادات کونسل نے مردم شماری کے نتائج جاری کرنے کی منظوری دیدی

اسد عمر نے بتایا کہ حالیہ مردم شماری سے متعلق اجلاس میں ووٹنگ کی گئی، بلوچستان، پنجاب، کے پی نے حق میں اور سندھ نے مخالفت میں ووٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ حالیہ مردم شماری کو قبول نہیں کیا جاتا تو اسمبلی میں نمائندگی کم ہوگی، ہمارے وسائل کا بٹوارہ بھی آبادی کے مطابق کیا جاتا ہے، پرانی مردم شماری پر منصوبہ کریں تو چھوٹے صوبوں کی نمائندگی کم ہوگی۔

دوسری جانب ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ ’مردم شماری کے نتائج کی منظوری دی گئی ہے، وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے تحفظات ظاہر کیے گئے اس کے باوجود سی سی آئی نے مردم شماری کے نتائج کی منظوری دی۔

مرتضیٰ وہاب نے لکھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے اتفاق نہیں کیا اور اختلافی نوٹ پیش کیا، سندھ حکومت آئین کے تحت معاملے کو پارلیمنٹ لے کر جائے گی۔

Comments

- Advertisement -