تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست منظور

اسلام آباد :عدالت نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں فواد چوہدری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی پولیس کی درخواست منظور کرلی۔

تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ میں الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

عدالت نے فوادچوہدری کے جوڈیشل ریمانڈ کے فیصلے کے خلاف پولیس کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے فواد چوہدری کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ مزید جسمانی ریمانڈ کیلئے فواد چوہدری کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جائے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تھی ، سیشن جج طاہر محمود خان کی پولیس کی درخواست پرسماعت کی۔

سخت سیکورٹی میں فواد چوہدری کو ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ پہنچایا گیا، فیصل چوہدری نے عدالت سے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی ، جس پر عدالت نے فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھولنے کی ہدایت کردی۔

بابراعوان نے تفتیشی افسرسے مکالمے میں کہا کہ چابی ادھر ہی ہے یا اُن سےمانگ کرلائیں گےجنہوں نےہتھکڑی لگائی؟ عدالت کےحکم پر فواد چوہدری کی ہتھکڑی کھول دی۔

وکیل بابراعوان نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں دلائل دیتے ہوئے کہا فواد چوہدری کی تقریر سے ملک ٹوٹ جائے گا؟ اُس نے ایسا کیاکہہ دیا، جنہوں نے کہا انڈین ٹینکوں پر بیٹھ کر آؤں گا انکو 9،9 عہدے ملے، پارلیمنٹ کے اندر فاضل رکن کو ٹریکٹر اور ٹرالی کہا گیا، کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔

وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے اقوم عالم میں رسولؐ کی شان بیان کی اس کو یہودی کہاجاتاہے، ایسا کہنے پر کوئی مقدمہ نہیں ہوا، ایمان کا تعین اللہ کرے گا۔

وکیل نے کہا کہ فواد چوہدری ملک کی سب سے بڑی جماعت کا ترجمان اور نائب صدر ہے، فواد چوہدری نے جو کچھ بولا وہ اسکی پوری جماعت بول رہی ہے، فواد چوہدری جو بول رہا ہے وہ میری بھی آواز ہے۔

ڈاکٹر بابراعوان نے فواد چوہدری کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کردی اور کہا بھاگنے والے آنے اور جانے کے لیے سرکاری جہاز استعمال کرتےہیں، پراسیکیوشن کہتی ہےفوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ کرواناہے،فوادتو اپنا بیان مان رہاہے۔

وکیل نے مزید کہا کہ فوادچوہدری نے وہ بولا جو تحریک انصاف بول رہی ہے، فوادچودھری تحریک انصاف کے ترجمان ہیں،وکیل بابراعوان

فواد چوہدری کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں صبح سوا 8 بجے عدالت میں تھا، تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر نہیں تھے، فواد چوہدری کی درخواست ضمانت پہلے آئی، سماعت پہلے ہونی چاہیےتھی،عدالت جب بھی ظلم دیکھے تو مظلوم کو انصاف دینے کا اختیار قانون دیتا ہے، یہ لوگ کچہری میں ہی گھوم رہے تھے، عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

ڈاکٹر بابراعوان نے کہا کہ ایڈیشنل سیشن جج کےفیصلےسے متفق ہوں سوائے اسکے کےانہوں نے ڈسچارج نہیں کیا، فواد چوہدری کے گھر سے کچھ تلاش کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں، فواد چوہدری کا موبائل تو پہلے ہی ان سے لیا جا چکا ہے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ یہ لوگ تو پہلا کام ہی یہ کرتے ہیں کہ جیب پر ہاتھ ڈالتے ہیں،یہ تو اچھی بات ہے کہ فواد اپنے پاس بٹوہ ہی نہیں رکھتا، فواد چوہدری کو جہاں اور جس ٹیسٹ کیلئے بلاتے ہیں وہ جانے کیلئے تیار ہے، فواد چوہدری تو اِدھر ہی ہے، وہ کونسا پلیٹلیٹس کا بہانہ بنا کر بھاگ گیا۔

بابراعوان نے بتایا فوادچوہدری نے بیان دیاہے، فوادچوہدری دہشت گرد نہیں، پراسیکیوشن نے فوادچوہدری کو گھر سے اٹھایا، فواد چوہدری کا موبائل پولیس کے پاس ہے، میں نہیں کہوں گا کہ پنجاب واپس نہیں جاؤں گا، فوادپنجاب واپس جائے گا۔

عدالت نے فواد چوہدری کےجوڈیشل ریمانڈکیخلاف پولیس کی د رخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا ، فواد چوہدری کے وکلااور پراسیکیوشن کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیاگیا۔

جج طاہر محمود نے کہا کہ آدھے گھنٹے تک جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ سنا دیں گے۔.

عدالت نے فواد چوہدری کی فیملی سے ملاقات کی استدعا منظورکرلی اور کہا بخشی خانے میں فواد چوہدری کی فیملی سے ملاقات کروا دی جائے۔

اس سے قبل پراسیکیوٹر نے کہا کہ مجسٹریٹ کا جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کا فیصلہ غیرقانونی ہے، موبائل، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز سےدیکھناہےبیان کےپیچھے کون ہے،تکنیکی طور پر ہمیں ایک دن کا جسمانی ریمانڈ ملا، ہم نے ٹائم ضائع نہیں کیا ،ایک دن میں جو کام کر سکتے تھے کیا ہے۔

پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کی ایف آئی اے سے وائس میچ کروا لی گئی ہے، فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ ابھی مکمل نہیں ہوا، مکمل کرنا ضروری ہے اور فواد چوہدری سے الیکٹرک ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں، پراگریس موجود ہے، ایسا نہیں کہ پولیس نے ریمانڈ میں کچھ نہیں کیا۔

پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ جسمانی ریمانڈ میں صرف وائس میچ کیاگیا ، فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کے لیے لاہور جانا ہے، تفتیشی افسر نے مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے میں فوٹو گرامیٹرک ٹیسٹ کا ذکر نہیں، تفتیشی افسر کو فواد چوہدری کا فوٹوگرامیٹرک ٹیسٹ ہی درکار ہے، ہماری استدعا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو مسترد کیا جائے۔

بابر اعوان نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمے میں کہا غیر ضروری طور پر مداخلت نہ کریں ، یہ الیکشن کمیشن نہیں عدالت ہے۔

بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی آپ کورٹ ریگولیٹ کریں ، کسی نے مداخلت کرنی ہے تو میں بیٹھ جاتا ہوں وہ کرلے۔

اسٹیٹ کی جانب سے دلائل مکمل ہونے کے بعد فواد چوہدری نے بابر اعوان نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا فواد چوہدری جیل میں ہیں،3 دن پہلے درخواست دی ، فواد چوہدری کے منہ پر کپڑا ڈال کر ہتھکڑی لگا کر لایا گیا ،تھانے میں فوادچوہدری کے اہلخانہ کو بخشی خانے میں ملنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

فوادچوہدری اس وقت اڈیالہ جیل میں ہیں، 3 دن قبل فوادچوہدری سے ملاقات کی اجازت مانگی، ابھی تک نہیں ملی ، پہلی بار دیکھا ملزم کو کپڑا ڈال کر لائے اور وکلاسے ملنےکی اجازت نہیں، فوادچوہدری کو جس طرح لے کر ائے یہ انسانی حقوق کی خلاف وزری ہے۔

دوران سماعت فواد چوہدری کی ڈسچارج کی درخواست پر سرکاری وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا ڈسچارج کی درخواست تب آ سکتی ہے جب ریکارڈ پر شواہد موجود نہ ہوں، فواد چوہدری کے خلاف کافی مواد ریکارڈ پر موجود ہے، استدعا یے کی ڈسچارج کرنےکی درخواست مسترد کی جائے۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ کوئی غیرمتعلقہ شخص میرے دلائل میں خلل نہ ڈالے، آج کل تو یہ سرزمین بے آئین بنا دی گئی ہے، قانون میں ملزم سزا ہو جانے تک معصوم سمجھا جاتا ہے۔

رہنما پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ فواد چوہدری کو ساڑھے 12 بجے طلب کیا گیا، ایک بج گیا ہے ابھی تک فواد چوہدری کو پیش نہیں کیا جا سکا،ـیہاں اس عدالت سے بڑی مینجمنٹ موجود ہے،آپ تو صرف اس کمرے کو ریگولیٹ کرتے ہیں۔

جس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ فواد چوہدری کو لایا جا رہا ہے وہ راستے میں ہیں، بابر اعوان نے سرکاری وکیل سے مکالمے میں کہا ایک بار اور میرے دلائل میں خلل ڈالا گیا تو میں بیٹھ جاؤں گا، اپنےگھوڑوں کولگام دیں، آپکی حاضری لگ گئی ہے، آپ کو بڑا افسر بنا دیا جائے گا جیسا آپکا ایس ایچ او ہے، میں عدالت کو نہیں بتانا چاہتا کہ لوگوں کو یہاں سے کہاں لےجایاجاتا ہے۔

ڈاکٹر بابر اعوان کا کہنا تھا کہ پولیس اس لئے ریمانڈ مانگ رہی ہے کہ جو ویڈیو ہےاس سے فواد کی تصویر میچ کرانی ہے، یہ کوئی وہ ویڈیو تو نہیں ہے جو لیکس ہوتی ہیں،وہ ویڈیو نہیں جس میں میچ کرانا ہوتا ہے کہ ٹانگ مرد کی ہے یا عورت کی، اس ویڈیو میں جو وہ بول چکا وہ سامنے ہے یہ اب کیا کرنا چاہتے ہیں۔

فواد چوہدری کو لاہور ہائیکورٹ کے بار بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں کیا گیا،ایک وزیر نے ٹی وی پر بیٹھ کر کہا کہ فواد چوہدری کو 6 بجے ایک جج کے پاس پیش کریں گے ، میں اسے انصاف کہوں یا مینجمنٹ کہوں، یہ کیا ہے،اگر یہ دہشتگردی کی دفعہ لگاتے تو میں ایس ایچ او کو ہتھکڑی لگانے کی استدعا کرتا، پولیس نے ایف آئی آر میں 7 پولیس رولز کی خلاف ورزی کی ہے۔

Comments

- Advertisement -