تازہ ترین

پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ، براہ راست دیکھیں

چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن آج چین...

دیامر: مسافر بس کھائی میں گرنے سے 20 مسافر جاں بحق، متعدد زخمی

دیامر: یشوکل داس میں مسافر بس موڑ کاٹتے ہوئے...

وزیراعظم نے گندم درآمد اسکینڈل پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی کو ہٹا دیا

گندم درآمد اسکینڈل پر وزیراعظم شہبازشریف نے ایکشن لیتے...

پی ٹی آئی نے الیکشن میں مبینہ بے قاعدگیوں پر وائٹ پیپر جاری کر دیا

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے...

اہم ترین کیسز میں ناقص تفتیش، عدالت کراچی پولیس چیف پر برہم

کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اہم ترین کیسزمیں ناقص تفتیش پر کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں جرائم بڑھ رہے ہیں، کیا اقدامات کیے؟

تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں اہم ترین کیسز میں سندھ پولیس کی ناقص تفتیش پر عدالت کراچی پولیس چیف پر برہم ہوگئی، عدالت نے پولیس چیف سے مکالمے میں کہا کہ ناقص تفتیش کےباعث قاتل چھوٹ جاتاہے ،چرسی بری ہوجاتاہے، ایک ایک فائل دکھاؤں تو اندازہ ہوپولیس کرکیا رہی ہے؟

جسٹس امجدعلی سہتو نے استفسار کیا کہ تھانہ کلچرل کوبہتر کیوں نہیں کرسکتے؟ تفتیش کےنظام کو بہتر بنانے کیلئےایک سسٹم بنائیں، تفتیش کیلئےبجٹ مختص کریں اورتھانیدار اس بجٹ کاجوابدہ ہونا چاہیے۔

جسٹس امجد علی ستہو نے پولیس چیف سے مکالمے میں کہا کہ تفتیشی افسر کوتفتیش کاپیسہ نہیں ملتا کیونکہ اصل تفتیش کاپیسہ کھانےوالابندہ 12بجےسو کر اٹھتاہے، تفتیشی افسران کےپاس تفتیش کیلئےپیسےتک نہیں ہوتے، یہ کڑوا سچ ہے آپ کو سننا پڑے گا۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیئے تفتیشی افسران نااہل رکھےہوئے ہیں اوپر سےانہیں فنڈزنہیں ملتے، جب تفتیشی افسران کو فنڈز ہی نہیں ملیں گےتوتفتیش کیا کریں گے؟ اب توآپ آزاد ہوگئے ہیں، اب توپولیس کاسسٹم ٹھیک کریں۔

عدالت کا کہنا تھا کہ تفتیش کابجٹ براہ راست تھانے کودیں ،تھانہ براہ راست جوابدہ ہوگا، ناقص تفتیش پرایس ایس پی انویسٹی گیشن کوہٹائیں ،کچھ تونظام بہتر کریں ، چاہتےہیں ملزمان کو سزاددیں مگر ناقص تفتیش کےآگےبےبس ہو جاتے ہیں۔

عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ کوئی ملزم پکڑا جاتاہے تو بڑی بڑی پریس کانفرنس کرکےکامیابی کا دعویٰ کیا جاتا ہے، کیس فائل نامکمل ہوتی ہے تفتیش ہی ٹھیک نہیں ہوتی تو ملزمان بری ہوجاتے ہیں، جب ملزمان بری ہوجاتے ہیں توپولیس سارا الزام عدالت پر لگا دیتی ہے۔

جسٹس امجد ستہو نے کہا کہ ارے بابا پولیس پہلے اپنا سسٹم تو ٹھیک کرے، کرائم سین محفوظ بنانے کے لیےطریقہ کار ہونا چاہیے، کراچی میں جرائم بڑھتےجارہےہیں، کنٹرول کیلئےکیا اقدامات کررہےہیں؟

کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو نے بتایا کہ پولیس کے پاس کرائم سین یونٹ موجود ہیں، ہر ضلع کا ایس ایس پی کرائم یونٹ کو ہیڈ کرتا ہے، تفتیشی افسر کو ٹریننگ دے رہے ہیں۔

کراچی پولیس نے انکشاف کیا کہ شہر میں سالانہ 80 ہزار جرائم رپورٹ ہوتے ہیں، تفتیش بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں، جس پر جسٹس امجد علی ستہو نے کہا کہ چھوٹے چھوٹےکیسز میں پولیس کرائم سین محفوظ نہیں بناتی۔

سندھ ہائی کورٹ کے جج کا کہنا تھا کہ بہت سارےکیسز میں شوہر اپنی بیوی کو مار دیتا ہے۔کبھی کہا جاتاہے بیوی نےخود کو آگ لگا دی ، کبھی کہاجاتا ہے پنکھے سےلٹک گئی خود کو پھند الگا لیا، لاش کو اتارتےوقت پولیس لاش کی تصویر تک لینےکی زحمت نہیں کرتی،عدالت پریقین کریں ،ہم یہ سب باتیں کرنا نہیں چاہتے تھے۔

عدالت نے کہا کہ ہر کیس پولیس کی کارکردگی کا عکس پیش کررہا ہے، چاہتے ہیں کراچی سے کشمور تک پولیس کا معیاری انفراسٹرکچر ہو، کراچی پولیس چیف نے پولیس کاتفتیشی نظام بہتر بنانے کی یقین دہانی کرائی۔

خیال رہے سندھ ہائی کورٹ نے مختلف جرائم میں ملزمان کی طرف ضمانتوں کےکیسز میں پولیس کی ناقص تفتیش پرکراچی پولیس چیف کوطلب کیاتھا، عدالت میں پیشی کےبعد کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو سندھ ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئے۔

Comments

- Advertisement -