اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس میں ان کی روسٹرم پر آکر بولنے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔
کیس کی سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے بولنے کی اجازت کی درخواست کی جس پر عدالت نے انہیں روک دیا۔
انہوں نے نشست سے کھڑے ہو کر روسٹرم پر آنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا: ’کیا میں آکر اپنا مؤقف بیان کر سکتا ہوں؟‘۔ اس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہم نے سب وکلا کے دلائل سن لیے ہیں۔
عمران خان بولے ’میں کچھ وضاحت کرنا چاہتا تھا، ہر بات کا تناظر ہوتا ہے کہ کس تناظر میں کی گئی‘۔
بعد ازاں عدالت نے ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی مزید آگے بڑھانے اور نہ بڑھانے سے متعلق فیصلہ محفوظ کیا اور پھر پانچ منٹ بعد سنا دیا۔
محفوظ فیصلے میں عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عمران خان پر 2 ہفتے بعد 22 ستمبر کو فرد جرم عائد کی جائے گی، ان کا جواب تسلی بخش نہیں ہے۔