اتوار, دسمبر 8, 2024
اشتہار

ایون فیلڈ ضمنی ریفرنس میں نوازشریف کےاعتراضات مسترد

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد : احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائرایون فیلڈ پراپرٹیزضمنی ریفرنس پرمحفوظ فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کے اعتراضات کو مسترد کردیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرںے شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔

مسلم لیگ ن کے صدر نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر احتساب عدالت میں موجود تھے۔

نیب کی جانب سے دائرضمنی ریفرنس پرںوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ کیا پہلے والے ریفرنسز میں ثبوت نہ ہونے پرضمنی ریفرنس دائرکیا گیا۔

- Advertisement -

خواجہ حارث نے کہا کہ کیا نیب نے یہ ریفرنس دائر کرنے سے پہلے خود پڑھا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ قانون ضمنی ریفرنس دائر کرنے سے منع نہیں کرتا، دوران تفتیش نئے ثبوت ہوں توضمنی ریفرنس کا نیب کو اختیارہے۔

نوازشریف کے وکیل نے کہا کہ 28 جولائی کے فیصلےکے مطابق نیب نے پہلے 6 ہفتےمیں ریفرنس دائرکرنے تھے، حکم میں شامل ہےنئے ثبوت آئیں توبھی 6 ہفتے میں ریفرنس کرنا تھے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ حکم کے مطابق صرف نئے اثاثہ جات پرضمنی ریفرنس دائرنہیں ہوسکتا، انہوں نے کہا کہ جب کیس ختم ہونے جا رہا ہے توپھرریفرنس دائرکرنے کا مقصد کیا ہے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ کو بنیاد بنا کرایک اورریفرنس دائرکردیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس سپریم کورٹ کےفیصلے کی روشنی میں دائرنہیں کیا گیا، ریفرنس دائر کرنے کی کوئی ٹھوس وجہ سامنے نہیں آئی۔

دوسری جانب مریم نوازکے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھایا کہ عبوری ریفرنس میں مریم نوازکو بینیفشل اونر کہا گیا جبکہ دوسرے ریفرنس میں ایسی کوئی بات نہیں کہی گئی۔

احتساب عدالت نے نیب کے ضمنی ریفرنس پراعتراضات کے حوالے سے دلائل سننے کے بعد محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اعتراضات کو مسترد کردیا۔

عدالت نے آئندہ سماعت پر5 گواہوں کوطلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 فروری تک ملتوی کردی جبکہ نوازشریف ، مریم نواز اورکیپٹن صفدر6 فروری کو عدالت میں پیش ہوں گے۔


نیب کے گواہوں کے بیانات


احتساب عدالت نے آج استغاثہ کے 2 گواہوں آفاق احمد اور وقار احمد کو طلب کیا تھا۔

استغاثہ کے گواہ آفاق احمد نے احتساب عدالت کو بتایا کہ قطری شہزادے کے سیکرٹری نے خط پاکستانی سفارت خانےکودیا، خط قطری شہزادےکی طرف سے جے آئی ٹی سربراہ کو لکھا گیا تھا۔

آفاق احمد نے کہا کہ 30مئی کو لفافہ بند خط موصول ہوا، اسی دن وزارت خارجہ نے خط جے آئی ٹی سربراہ کوبھجوا دیا جبکہ 31مئی 2017 کوواجد ضیا نے سیکرٹری خارجہ کو خط بھیجا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ خط میں کہا گیا آفاق احمد یکم جون کوجے آئی ٹی میں پیش ہوں، یکم جون کوجے آئی ٹی میں پیش ہوکرسفارت خانے کوملنے والےخط کی تصدیق کی۔

استغاثہ کے گواہ نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ جےآئی ٹی کی طرف سے میمو تیارکیا گیا جس پرمیں نے دستخط کیے۔

نیب کے دوسرے گواہ وقار احمد کا بیان سماعت کے دوران قلمبند نہ ہوسکا، نیب نے اپنے گواہ کو غیر ضروری قرار دے کر ترک کر دیا۔

خیال رہے کہ العزیزیہ ریفرنس کی آج 26 ویں، فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کی 23 ویں جبکہ لندن فلیٹس ریفرنس کی 22 ویں سماعت ہوئی۔

سابق وزیراعظم نوازشریف 15 ویں، مریم نواز17 ویں جبکہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر 19 ویں مرتبہ آج احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں