اسلام آباد : احتساب عدالت نے مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو دو بجے سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
حسن اور حسین نواز کی جانب سے قاضی مصباح الحسن ایڈوکیٹ عدالت پیش ہوئے جبکہ پلیڈر رانا محمد عرفان بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔
احتساب عدالت نے ڈپٹی پراسیکوٹر نیب سے استفسارکیا بریت کی درخواست پر آپکی رپورٹ آنی تھی، اس کیس میں سپریم کورٹ کا فیصلہ رکاوٹ نہیں، عدالت اس کیس کا فیصلہ کرسکتی ہے۔
احتساب عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب اظہر مقبول سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہم آپ کا بیان ریکارڈ کرلیتے ہیں، جس پر اظہرمقبول نے کہا آپ میرا بیان ریکارڈ کرلیں ، یہ کیس نیب ترامیم سے متعلق نہیں ہے، اس کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز، کیپٹن صفدر کی حد تک فیصلہ بھی کرچکی۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے مزید بتایا کہ لیگ شپ ریفرنس میں ملزمان ٹرائل کورٹ سے بری ہو چکے ہیں، نیب نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل فائل کی، اکتیس نومبر 2023 کو نیب نے اپنی اپیل واپس لے لی۔
اظہر مقبول کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس میں ملزمان کو ٹرائل کورٹ سے سزا ہوئی، بارہ دسمبر 2203 کو نواز شریف کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے بری کیا اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا تاہم نیب کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج بھی نہیں کیا گیا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے کہا کہ ایون فیلڈ،فلیگ شپ اور العزیزیہ ریفرنسز کے معاملے پر حسن اور حسین نواز کے خلاف کیس کو چلانا وقت کا ضیاع ہو گا ، حسن اور حسین نواز کو ریفرنسز سے بری کیا جائے۔
احتساب عدالت نے حسن نواز، حسین نواز کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت دو بجے حسن نواز ، حسین نواز کی درخواست بریت پر فیصلہ سنائےگی۔