پیر, مئی 12, 2025
اشتہار

کرونا ویکسین کے حوالے سے متحدہ عرب امارات کا اہم فیصلہ

اشتہار

حیرت انگیز

متحدہ عرب امارات میں کرونا وائرس کی بدلتی ہوئی ساخت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان افراد کو ویکسین کی تیسری خوراک دینے پر غور کیا جارہا ہے جنہیں ویکسین کی 2 خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور بحرین میں ایسے افراد کو سائنو فارم ویکسین کا بوسٹر شاٹ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جن کو پہلے ہی 2 خوراکیں استعمال کرائی جاچکی ہیں۔

یہ اقدام ویکسین کی افادیت کے حوالے سے ابھرنے والے خدشات کی وجہ سے کیا جارہا ہے۔

یو اے ای کے نیشنل ایمرجنسی کرائسس این ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سائنو فارم ویکسین کی ایک اضافی خوراک ان افراد کے لیے دستیاب ہوگی جن کو دوسرا ڈوز دیے 6 ماہ کا عرصہ مکمل ہوچکا ہے۔

بحرین میں یہ بوسٹر شاٹ طبی عملے، 50 سال سے زائد عمر کے افراد اور ایسے لوگوں کو دیے جائیں گے جو پہلے سے مختلف بیماریوں کے شکار ہوں گے۔

متحدہ عرب امارات اور بحرین میں سائنو فارم کی کووڈ ویکسین کے استعمال کی منظوری 2020 کے آخر میں دی گئی تھی اور یہ دنیا میں بوسٹر شاٹس فراہم کرنے والے اولین ممالک بھی ہیں۔

چین کی کمپنی سائنو فارم کی تیار کردہ اس ویکسین کو مئی میں ہی عالمی ادارہ صحت نے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق یہ ویکسین ہر عمر کے گروپس میں علامات والی بیماری اور اسپتال میں داخلے سے بچانے میں 79 فیصد تک مؤثر ہے۔

ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے بھی بوسٹر شاٹس کی تیاری پر کام کیا جارہا ہے۔ ابھی تک یہ واضح نہیں کہ کب اور کیسے یہ تعین کیا جائے گا کہ لوگوں کو اس اضافی خوراک کی ضرورت ہوگی۔

تاہم کمپنیوں کی جانب سے بوسٹر شاٹس کی تیاری یہ خیال رکھ کر کی جارہی ہے کہ وائرس مسلسل تبدیل ہورہا ہے اور ممکنہ طور پر نئی اقسام کے لیے اضافی ڈوز کی ضرورت ہوگی۔

امارات کی آبادی ایک کروڑ ہے اور اب تک وہاں ایک کروڑ 15 لاکھ سے زیادہ خوراکیں استعمال کی جاچکی ہیں۔ جنوری 2021 کے بعد سے یو اے ای میں کووڈ کیسز کی شرح میں 65 فیصد تک کمی آچکی ہے اور حال ہی میں کیس کی تعداد میں معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یو اے ای میں فائزر / بائیو این ٹیک اور ایسٹرا زینیکا ویکسینز کے استعمال کی بھی منظوری دی جاچکی ہے تاہم زیادہ تر سائنو فارم ویکسین کا ہی استعمال ہورہا ہے، جو مقامی طور پر تیار ہورہی ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں