نئی دہلی : بھارت میں اسکولوں کے نصاب سے آر ایس ایس کی مجرمانہ تاریخ کو حذف کرنے کے منصوبے پر تیزی سے کام جاری ہے، جس کا منصوبہ سامنے آگیا۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کے ملک میں آر ایس ایس کی مجرمانہ تاریخ تبدیل کرنے کا گھناؤنا منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔ آرایس ایس کے اس مجرمانہ منصوبے کے بے نقاب ہونے پر بھارتی میڈیا بھی چپ نہ رہ سکا۔
نیشنل کونسل فار ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ کی جانب سے بی جے پی اور آر ایس ایس کے ماضی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت والی ریاست کرناٹک میں گزشتہ دنوں اس وقت ایک نیا تنازعہ پیدا ہو گیا، جب ریاستی حکومت نے اسکول کی نصابی کتابوں میں ترمیم کرنے کی کوشش کی۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت ان تبدیلیوں کے ذریعے دراصل ہندو قوم پرستی کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی اسکولوں کی کتابوں سے ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس سے متعلق منفی اقتباسات حذف کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ مہاتما گاندھی کے قاتل کا آر ایس ایس تنظیم سے تعلق بھی حذف کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کے ہندو مسلم اتحاد اور بھائی چارہ فروغ کرنے کےبیانات پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
نصابی کتابوں سے آر ایس ایس کو کالعدم کرنے کے فیصلے اور 2002کے گجرات فسادات کو بھی نکال دیا گیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل نصابی کتابوں سےبرصغیرکی تاریخ بالخصوص مغل دور حکومت کے اقتباسات کو حذف کیا جاچکا ہے۔
دوسری جانب بھارت میں مؤرخین نے تعلیمی نصاب تشکیل دینے والے ادارے نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی طرف سے نصابی کتب سے مخصوص ابواب کو حذف کرنے کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ برصغیر پاک و ہند کے آئین اور ثقافت کے منافی ہے اور اسے واپس لیا جانا چاہیے۔