ملک میں کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ’پاکستان کرپٹو کونسل‘ کا قیام عمل میں آگیا ہے، یہ کونسل کرپٹو اپنانے کے لیے مؤثر پالیسی سازی، جدیدیت کے فروغ اور محفوظ مالیاتی نظام کے قیام میں اہم کردار ادا کرے گی۔
کرپٹو کرنسی کیا ہے اور اس کے کیا فوائد ہیں اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں کرپٹو ایکسپرٹ محمد ہارون نے ناظرین کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس کا آغاز سال 2009 سے ہوا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ دو افراد یا دو اداروں کے درمیان ہونے والے مالی لین دین کے بیچ میں کوئی تیسرا فریق نہ ہو۔ سال 2011 میں کرپٹو کرنسی کی بنیاد بلاک چین ٹیکنالوجی پر رکھی گئی جس کے بعد اسے پذیرائی ملنا شروع ہوئی۔
بلاک چین میں ہوتا یہ ہے کہ ہر دس منٹ کے بعد ایک بلاک بنتا ہے اور اس بلاک میں ٹرانزکشنز رکھی جاتی ہیں، مثال کے طور پر اگر زید نے ٹرانزکشن کی تو اس کا ریکارڈ ایک بلاک میں آرہا ہوگا اور ہر ٹرانزکشن کا الگ الگ بلاک بنے گا۔
اس ٹیکنالوجی میں بنیادی طور پر چار کردار (آئٹم) ہوتے ہیں پہلے وہ دو افراد جو آپس میں لین دین کررہے ہیں تیسرا ہوتا ہے مائنر جس مائننگ مشین بھی کہتے ہیں جس کا کام بلاک مائن کرنا ہوتا ہے۔ اس کے بعد ہوتا ہے نوڈ، نوڈ اس ہارڈ ڈرائیو یا سرور کو کہتے ہیں جہاں ساری ٹرانزکشنز کا ریکارڈ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت دنیا میں نوڈز 12 ہزار سے زائد اور مائننگ مشینیں ایک اندازے کے مطابق دو کروڑ سے زیادہ ہیں۔
دنیا میں پہلی بار متعارف کرائی گئی کرپٹو کرنسی کا نام بٹ کوائن تھا، جس کے بعد متعدد مختلف اوقات میں ڈیجیٹل کرنسیز متعارف کرانے کا سلسلہ شروع ہوا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی قیمتوں میں بہت تیزی آتی جارہی ہے جس کی بدولت لاکھوں لوگ بہت کم وقت میں دولت مند بن گئے۔