ہفتہ, جولائی 5, 2025
اشتہار

ڈسکہ فائرنگ، لاٹھی چارج: عثمان ڈار، مریم نواز کے مخالفانہ ٹویٹس

اشتہار

حیرت انگیز

ڈسکہ: سیالکوٹ کے شہر ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کے موقع پر پُر تشدد واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ایک دوسرے پر الزامات عائد کر رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈسکہ حلقہ این اے 75 میں گوئند کے پولنگ اسٹیشن کے باہر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 افراد کی ہلاکت اور متعدد افراد کے زخمی ہونے کے بعد پی ٹی آئی رہنما عثمان ڈار نے میڈیا کو بتایا کہ رانا ثنا اللہ نے مسلح غنڈوں کے ہمراہ پولنگ اسٹیشن پر قبضہ کیا، میں تین گھنٹے سے پولنگ اسٹیشن میں محصور رہا۔

عثمان ڈار نے ایک ٹویٹ میں کہا رانا ثنا اللہ مسلح غنڈوں کے ہمراہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تاریخ رقم کرنے پہنچا، اب تک گولیاں لگنے سے 7 افراد زخمی اور 2 کارکنان شہید ہو چکے ہیں، ڈسکہ میں پر امن انتخابی عمل کے دوران دہشت گردی کی گئی، دہشت گردی کی ایف آئی آر رانا ثنا اللہ اور مسلح غنڈوں کے خلاف درج کرائیں گے۔

عثمان ڈار، جنھوں نے این اے 75 کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کے لیے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا عہدہ چھوڑ دیا تھا، نے سوال اٹھایا کہ پولنگ اسٹیشن کے باہر ن لیگی ایم پی اے اور ایم این اے کس حیثیت سے موجود رہے؟ چیف الیکشن کمشنر سے سوال ہے یہ پولنگ اسٹیشن کے باہر کیا کر رہے ہیں، دوپہر تک پولنگ پُر امن چل رہی تھی، رانا ثنا اللہ جیسے ہی مسلح جتھے کے ساتھ آئے صورت حال خراب ہو گئی۔

این اے 71ضمنی الیکشن: پولنگ اسٹیشن کے باہر فائرنگ 2 افراد جاں بحق

انھوں نے کہا ن لیگ نے ڈسکہ کا الیکشن لوٹنے کی تیاری کی، ہر پولنگ اسٹیشن کے باہر پولیس والے تعینات ہیں، لیکن جاوید لطیف، رانا ثنا جیسے لوگ حملہ کریں گے تو 10،8 پولیس والے کیا کریں گے، یہ ن لیگ کے کارکنوں کو ریاستی اداروں سے لڑا رہے ہیں۔

ادھر رہنما مسلم لیگ ن مریم نواز نے بھی ٹویٹ میں کہا ہے کہ ڈسکہ کلاں پولنگ اسٹیشن میں ہمارے ووٹرز پر بدترین لاٹھی چارج کیا گیا۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ پولیس عوام کی ملازم ہے یا پی ٹی آئی کی؟ مریم نواز نے پولنگ اسٹیشن کے باہر ووٹرز پر پولیس اہل کاروں کے لاٹھی چارج کی ویڈیو بھی ٹویٹ کی۔

ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا کہ ڈسکہ میں ہر جگہ خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی گئی، لیکن ن لیگ کے کارکنوں نے ہر چیز کا مقابلہ کیا، فائرنگ کرا کر ووٹرز کو بھگانے کی کوشش کی گئی، ڈسکہ کی صورت حال پر پوری انتظامیہ خاموش ہے، ڈسکہ میں فائرنگ پولیس کی موجودگی میں کی گئی ہے۔

انھوں نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب، آئی جی، سی سی پی او کہاں ہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب کہتے ہیں فائرنگ کرنے والے پر مقدمہ ہوگا، مقدمہ تو وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف درج ہونا چاہیے، انتظامیہ کی آنکھوں کے سامنے فائرنگ ہو رہی ہے، پولیس پولنگ رکوانے میں لگی ہو تو فائرنگ کون روکے گا۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں