اسلام آباد: ڈان لیکس کی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جاری کردی جس میں پرویز رشید، طارق فاطمی اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر فواد حسن فواد کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے لیکن کالز ریکارڈنگ موجود ہونے کے باوجود مریم نواز کو کلین چٹ دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق سول اور فوجی قیادت سے متعلق ڈان لیکس کی متنازع خبر کی تحقیقات کے لیے وزیر اعظم کے حکم پر قائم کردہ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنے رپورٹ جاری کردی جس کے مندرجات اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلیے۔
رپورٹ میں کمیٹی نے 3 افراد کو اس خبر کے شائع ہونے کا ذمہ دار قرار دیا ہے جس میں اس وقت کے وزیر اطلاعات پرویز رشید، خارجہ امور کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر فواد حسن فواد شامل ہیں۔
رپورٹ میں انگریزی اخبار ڈان کے صحافی سرل المیڈا کی کالز کا ریکارڈ بھی شامل ہے جن سے مریم نواز، پرویز رشید، طارق فاطمی نے بات چیت کی اور فواد حسن فواد نے دو ایس ایم ایس کیے ساتھ ہی پرویز رشید کی ڈان کے ایڈیٹر سے بات چیت کا ریکارڈ بھی رپورٹ کا حصہ ہے۔
اے آر وائی نیوز کے رپورٹر شاہد میتلا نے بتایا کہ تینوں افراد کو نیوز لیکس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے، ہمیں ذرائع نے بتایا ہے کہ خبر کا ڈرافٹ طارق فاطمی نے تیار کیا،مریم نواز کو ڈان لیکس کے حوالے سے بالکل کلیئر قرار دیا گیا ہے کیوں کہ گواہان میں سے کسی ایک نے بھی مریم نواز کو ملوث قرار نہیں دیا تاہم مریم نواز اور سرل المیڈا کے درمیان تین بار بات چیت ہونے کا کالز ریکارڈ موجود ہے۔
رپورٹرکے مطابق کلین چٹ دینے کی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی گواہ نے مریم نواز کے خلاف گواہی نہیں دی تاہم مریم نواز کی جانب سے سرل المیڈا کو کی گئی وائبر اور واٹس ایپ کی تین کالز کا ریکارڈ موجود ہے۔
علاوہ ازیں طار ق فاطمی نے اس خبر کا ڈرافٹ تیار کیا اور 7 بار سرل المیڈا کو کالز کیں، پرویز رشید نے 8 بار سرل المیڈا سے رابطہ کیا جب کہ وہ ڈان کے نیوز ایڈیٹر ظفر عباس سے بھی رابطے میں تھے۔
واٹس ایپ کے حوالے سے بھی دیگر کالز کا ریکارڈ موجود ہے، فواد حسن نے بھی اسی دوران سرل المیڈا کو دو بار ایس ایم ایس کیے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ تین افراد کسی نہ کسی طور قومی ایشو سے متعلق اس خبر کے شائع کرانے کے ذمہ دار ہیں، کمیٹی نے مختلف سفارشات بھی پیش کی ہیں لیکن ریکارڈنگ موجود ہونے کے باوجود مریم نواز کو کلیئر قرار دیا ہے۔
ایک سوال پر رپورٹر نے کہا کہ مختلف ادارے خبر کی اشاعت کا ذمہ دار مریم نواز کو ٹھہرا رہے ہیں، تمام ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ مریم نواز نے ہی پرویز رشید اور انفارمیشن آفیسر کو ہدایات فراہم کریں کہ وہ سرل المیڈا سے جاکر ملیں، بعدازاں سرل المیڈا کو پرویز رشید نے اپنے آفس بلایا اور ملاقات کی اور اس موضو ع پر بات چیت کی۔
ادارے متفق ہیں کہ مریم نواز ہی کے ایما پر پرویز رشید ڈان کے ایڈیٹر ظفر عباس سے رابطے میں تھے،یہ کالز ریکارڈ ہیں کہ مریم نواز نے ہی پرویز رشید اور فواد حسن کو ہدایات دیں کہ وہ سرل المیڈا سے جاکر ملیں اور اسٹوری سے متعلق چیزیں طے کریں۔
رپورٹر نے مزید بتایا کہ تمام گواہان کو 7 رکنی تحقیقاتی کمیٹی کے سامنے پیش کیا گیا اور ان کے بیانات قلم بند کیے گئے تاہم کسی ایک نے بھی اپنے بیان میں مریم نواز کے خلاف بات نہیں کی اور انہیں ذمہ دار نہیں ٹھہرایا لیکن لیکن مریم نواز کی کالز کی ریکارڈنگ موجود ہے۔
Three termed responsible in Dawn leaks report… by arynews
اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار بریگیڈیئر حارث نے کہاکہ جنہیں بچانا تھا انہیں بچالیا گیا لیکن کالز کی ریکارڈنگ سے کلیئر پتا چلتا ہے کہ نیوز لیکس میں کون ملوث ہے۔