لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کا اعلیٰ افسر لاکھوں روپے رشوت وصول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، ٹیم سرعام نے کامیاب کارروائی کرکے میگا کرپشن کو بے نقاب کردیا۔
اے آر وائی نیوز کے ٹیم سرعام نے لیسکو کے دفتر میں اسٹنگ آپریشن کرکے ڈپٹی ڈائریکٹر لیسکو عبداللہ شبیر کے پاس موجود رشوت کے عوض حاصل کیے گئے دو لاکھ روپے برآمد کرلیے۔
پاکستان میں عوام کے جائز کاموں کے لیے بھی سرکاری محکموں میں رشوت ستانی کا بازار گرم ہے سرکاری افسران و ملازمین، رشوت کو فیس سمجھ کر وصول کرتے ہیں سائلین کے جائز کاموں میں رکاوٹ ڈال کر انہیں اس امر پر مجبور کر دیا جاتا ہے کہ وہ رشوت دیکر مہینوں کا کام دنوں میں اور دنوں کا کام سکینڈوں میں کرا سکتے ہیں۔
اگر کوئی اس امر سے انکار کرے تو اس کے جائز کام میں اس انداز سے رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں کہ وہ وقت بچانے کے لیے رشوت دینے پر مجبور ہو جاتا ہے بدقسمتی سے کوئی بھی ادارہ ایسا نہیں جس سے عوام کو شکایات نہ ہوں۔
پروگرام سر عام کے میزبان اقرار الحسن نے اپنی ٹیم کے ہمراہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے اعلیٰ افسران کی لوٹ مار کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
لیسکو کے ستائے ہوئے ایک شہری نے ٹیم سرعام سے رابطہ کیا اور بتایا کہ کس طرح اس کے 32لاکھ روپے کے سیکیورٹی ریفنڈ کیلئے ایک سال سے دفتر کے چکر لگا لگا کر تھک گیا ہوں لیکن افسران رشوت کے بغیر بات سننے کو تیار نہیں۔
جس کے بعد ٹیم سرعام نے کارروائی کا آغاز کیا اور منظم منصوبے کے تحت ڈپٹی ڈائریکٹر کے خاص بندے جس کا نام شفیق تھا اس سے رابطہ کیا شفیق نے صاحب سے ملاقات کیلیے 20 ہزار روپے رشوت وصول کی۔
بعد ازاں اس نے ڈپٹی ڈائریکٹر لیسکو عبداللہ شبیر سے ملاقات کرائی، مذکورہ افسر نے 32 لاکھ کا کام کرنے کے لیے دو لاکھ روپے ملنے پر پہلے ناراضی کا اظہار کیا تاہم مزید کام ملنے کے لالچ میں آکر دو لاکھ روپے میں معاملہ طے کرلیا۔
منصوبے کے مطابق افسر کو دو لاکھ کے بجائے ایک لاکھ 80 ہزار روپے دیے گئے جو اس نے بادل نخواستہ قبول کیے جس کے بعد ٹیم سرعام کے میزبان اقرار الحسن نے اس کی دراز سے وہ رقم برآمد کروالی جس میں 5 ہزار کا ایک نوٹ کم تھا۔
ڈپٹی ڈائریکٹر لیسکو عبداللہ شبیر نے خود کو پھنستا ہوا دیکھ کر ہر ممکن بہانے بازی اور دودے بازی کرنے کی کوشش کی اور بوکھلاہٹ میں ایک نوٹ چبا کر کھالیا لیکن اس کی بھی ویڈیو بنالی گئی۔
اس دوران مقامی پولیس کو مطلع کیا گیا جس نے موقع پر آکر اسے گرفتار کرلیا، ملزم تھانے میں بیٹھ کر جان بخشی کیلئے معافیاں مانگتا رہا۔
اس ساری صورتحال کے سامنے آنے کے بعد لیسکو کے سینئر ترین حکام نے مذکورہ بدعنوان افسر کیخلاف بجائے سخت کارروائی کرنے کے جو انکوائری رپورٹ مرتب کی اس میں کرپشن کے بجائے غیر حاضری اور فرائض میں غفلت کے الزامات عائد کیے جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ اس کی کرپشن کا کچھ حصہ ان تک بھی پہنچتا ہے۔