کراچی: ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال سیمی جمالی نے اس تشویش ناک رپورٹ کی تصدیق کی ہے کہ اسپتالوں میں مردہ لائے گئے افراد کی تعداد بڑھ گئی ہے۔
اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ اسپتالوں میں مردہ لائے گئے افراد میں اضافے کی وجہ پبلک ٹرانسپورٹ کا بند نہ ہونا بھی ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں میں عموماً غریب لوگ آتے ہیں، یہ لوگ اتنی جگہ سے گھوم کر سرکاری اسپتال پہنچتے ہیں کہ مریض کی موت ہو چکی ہوتی ہے، مسئلہ یہ ہے کہ موت کے بعد کسی کے کرونا ٹیسٹ نہیں کیے جا سکتے۔
سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ مجموعی طور پر کرونا ٹیسٹنگ سے متعلق ہماری گنجائش بہت کم ہے، جب زندہ لوگوں کا سی ٹی اسکین نہیں ہو سکتا تو مردوں کا کیسے کر سکتے ہیں۔
کرونا جیسی علامات، کراچی میں2 ہفتے میں 300سے زائد پر اسرار اموات، ماہرین پریشان
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک میں لوگوں کو کینسر سمیت بہت سی بیماریاں لاحق ہیں، ہمیں مردہ لائے گئے افراد کی تعداد میں اضافے کے معاملے پر سنسنی پھیلانے کی ضرورت نہیں ہے، جب زندہ کا ٹیسٹ کروانا مشکل ہے تو مردوں کا تو بہت ہی مشکل ہے۔
جناح اسپتال کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ کانگو اور کو وِڈ سے متعلق تدفین پر ایس او پیز پہلے سے موجود ہیں، کرونا سے متاثرہ میت کی تدفین میں بھی قریبی اور کم سے کم لوگوں کو شریک ہونا چاہیے، حکومت نے ویسے بھی زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی لگا رکھی ہے، میتوں کو نہلانے والوں کو بھی احتیاط کرنی چاہیے، میت کو بار بار ہاتھ لگانے کی ضرورت نہیں ہے۔