تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

عمر شریف: مصر کے اس باکمال اداکار کو دریائے نیل کا گوہرِ‌ نایاب بھی کہا جاتا ہے

مصر سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ اداکار عمر شریف کی وفات پر کہا گیا کہ مصری فلمی صنعت یتیم ہو گئی، دریائے نیل کا گوہرِ نایاب فن کے سمنر میں‌ اتر گیا۔ وہ 10 جولائی 2015ء کو دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

اداکار عمر شریف 10 اپریل 1932ء کو بحیرہٴ روم کے کنارے واقع مصر کے مشہور ترین شہر اسکندریہ میں پیدا ہوئے۔ والدین کا تعلق شام اور لبنان سے تھا اور یہ خاندان عیسائیت کا پیروکار تھا۔ عمر شریف کی پرورش بھی کیتھولک مسیحی کے طور پر ہوئی۔

اسکندریہ کے وکٹوریہ کالج سے فارغُ التحصیل ہونے کے بعد انھوں نے قاہرہ یونیورسٹی سے ریاضی اور طبیعیات کی ڈگری حاصل کی۔ اسی زمانے میں انھیں‌ فنِ اداکاری میں دل چسپی پیدا ہوگئی تھی اور پھر انھوں نے مصر کی فلم انڈسٹری میں‌ قدم رکھا۔

’صراع فی الوادی‘ ان کی پہلی فلم تھی۔ اسی فلم میں ان کے مدِ مقابل ہیروئن کا کردار فاتن حمامہ نے ادا کیا تھا جن سے فلمی پردے پر ان کا تعلق محبّت میں تبدیل ہو گیا اور انھوں نے شادی کر لی۔ عمر شریف نے فاتن سے شادی کے ساتھ ہی اسلام قبول کر لیا اور اپنا خاندانی نام تبدیل کرلیا۔

مصر کا یہ دراز قد، وجیہہ اور پرکشش اداکار بعد میں ہالی وڈ میں نام و مقام بنانے میں کام یاب ہوا۔ 1960 کی دہائی میں انھیں شہرۂ آفاق فلم ’لارنس آف عریبیہ‘ کا شریف علی نامی کردار ملا اور انھوں نے ہالی وڈ میں اپنے فن کا لوہا منوایا۔ اس فلم کے لیے انھیں دو گولڈن گلوب ایوارڈ سے نوازا گیا جب کہ اسی کردار کے لیے عمر شریف کو آسکر ایوارڈ کے لیے بھی نام زد کیا گیا تھا۔

اس کام یابی کے بعد عمر شریف کو ڈیوڈ لین کی ہدایات کاری میں بننے والی ایک اور فلم ’ڈاکٹر ژواگو‘ میں مرکزی کردار ادا دیا گیا اور اس بار بھی انھوں نے اپنے فن کا مظاہرہ کرکے گولڈن گلوب ایوارڈ اپنے نام کیا۔

عمر شریف کی مادری زبان عربی تھی، لیکن وہ انگریزی، فرانسیسی، یونانی، اطالوی اور ہسپانوی زبانیں بھی روانی کے ساتھ بولتے تھے۔ اپنے کیریئر کے دوران عمر شریف نے کئی فیچر فلموں اور ٹیلی وژن کے لیے بھی اداکاری کی۔

2003ء میں طویل وقفے کے بعد وہ اپنے مداحوں کے سامنے ’موسیو ابراہیم‘ نامی فلم میں تھے۔ اس فلم میں‌ انھوں نے ایک بزرگ مسلمان دکان دار کا کردار ادا کیا تھا، جس پر انھیں وینس فلمی میلے کا ایوارڈ دیا گیا۔ عمر شریف نے 2013ء میں زندگی کی آخری فیچر فلم میں کام کیا۔

انھوں نے 83 برس کی عمر میں قاہرہ میں وفات پائی اور وہیں سپردِ خاک کیے گئے۔

Comments

- Advertisement -