تازہ ترین

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

آرٹ بکوالڈ کا تذکرہ جو اپنے فکاہیہ کالموں کی بدولت دنیا بھر میں پہچانے گئے

آرٹ بکوالڈ کو کالم نگار کے طور پر ان کے موضوعات اور اسلوب نے دنیا بھر میں‌ شہرت دی۔ 1970ء کی دہائی میں امریکا میں‌ ان کے لاکھوں مداح تھے۔ ان کے کالم پانچ سو سے زائد امریکی اور غیر ملکی اخبارات میں شائع ہوتے رہے۔ واشنگٹن پوسٹ میں شایع ہونے والی ان کی تحریروں میں سیاست اور سماج پر گہرا طنز ملتا ہے جس نے انھیں ہم عصروں سے جداگانہ شناخت دی۔

اس امریکی فکاہیہ نگار کا سنِ پیدائش 1925ء ہے۔ انھوں نے نیویارک کے ایک یہودی گھرانے میں آنکھ کھولی تھی۔ آرٹ بکوالڈ نے لگ بھگ 40 برس تک کالم نگاری کی اور تیس سے زائد کتابوں کے مصنّف بنے۔ ان کی تحریروں میں سیاسی طنز کے ساتھ مختلف موضوعات پر ان کی رائے اور منفرد تبصرے ملکی اور غیر ملکی اخبارات اور جرائد کی زینت بنتے تھے۔ اپنے زمانے میں امریکی صحافت میں نصف صدی تک آرٹ بکوالڈ کا نام سیاسی طنز نگار کے طور پر گونجتا رہا۔

بکوالڈ کا پہلا کالم 1949ء میں اس وقت شائع ہوا جب وہ پیرس میں رہائش پزیر تھے۔ امریکا لوٹنے پر انھوں نے اپنے کالموں میں طنز و مزاح کا وہ انداز اپنایا جس نے عام لوگوں کو بہت متاثر کیا۔ وہ خاص طور امریکا کے اعلیٰ طبقے کو اپنے طنز کا نشانہ بناتے تھے۔ بکوالڈ نے واشنگٹن کی زندگی اور وہاں کے حالات کو اپنی تحریر کا اس خوب صورتی سے موضوع بنایا کہ سیاست اور سماج کے مختلف طبقات میں مقبول ہوگئے۔

1982ء میں بکوالڈ کو ان کے نمایاں تبصرے پر پلٹزر انعام بھی دیا گیا۔ 1990ء کے آغاز پر انھوں نے مشہورِ زمانہ پیراماؤنٹ پکچرز پر اپنے مقدمے میں دعویٰ کیا تھا کہ ایڈی مرفی کی فلم ’کمنگ ٹو امریکا‘ کا مرکزی خیال ان کی تحریروں سے ماخوذ ہے۔ اس مقدمے کا امریکا میں‌ بہت شہرہ ہوا اور بکوالڈ نے نو لاکھ ڈالر جیتے۔ اس مقدمہ بازی کے بعد فلم ساز اداروں نے قانون میں تبدیلی کروائی کہ کسی کہانی کا بنیادی خیال پیش کرنے والے مصنّف کو معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔

آرٹ بکوالڈ کی تحریروں کی خصوصیت یہ تھی کہ وہ ارد گرد بکھرے ہوئے موضوعات میں سے کسی ایک کا انتخاب کرتے اور اپنے مختصر جملوں میں چونکا دینے والی باتیں کر جاتے تھے ان کا طرزِ بیان سیدھا دل میں اتر جاتا اور ان کا طنز مزاح کی چاشنی میں‌ ڈھل کر نہایت بلیغ اور وسیع شکل اختیار کرجاتا۔ بکوالڈ کی یہ شہرت اور شناخت آج بھی قائم ہے۔

امریکا اور دنیا بھر میں اپنے تخلیقی صلاحیت اور قلم کی انفرادیت کو منوانے والے بکوالڈ 2007ء میں آج ہی کے دن چل بسے تھے۔ ان کی عمر 82 سال تھی۔

Comments

- Advertisement -