تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

1955ء: امریکیوں کو دہشت اور خوف سے نجات دلانے والے جونس سالک کا تذکرہ

1952ء کو امریکا کی تاریخ کا تباہ کن سال کہا جاتا ہے۔ اس سال لگ بھگ 58 ہزار افراد میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 3 ہزار 145 موت کے منہ چلے گئے جب کہ 21 ہزار 269 مختلف جسمانی معذوریوں کا شکار ہوئے۔ اکثریت بچّوں کی تھی۔

اس زمانے میں امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک میں پولیو نے دہشت پھیلا رکھی تھی۔ لوگ اس مرض کے سبب خوف کا شکار تھے۔

جونس ایڈورڈ سالک نے 1948ء میں پولیو وائرس پر باقاعدہ تحقیق شروع کی تھی اور سات سال بعد اس نے ایک مؤثر ویکسین تیّار کرنے کا اعلان کیا۔

پولیو کم عمری میں بچّوں کو متاثر کرنے والی ایسی خطرناک بیماری ہے جو 200 میں سے کسی ایک کے اعصابی نظام پر حملہ کرکے اسے جسمانی طور پر مفلوج کر دیتی ہے۔ اگر پولیو کا وائرس پھیپھڑوں کو مفلوج کر دے تو چند ہی گھنٹوں میں موت واقع ہو سکتی ہے۔ ویکسین اس مرض کے خاتمے میں خاصی مؤثر اور کام یاب رہی، لیکن آج بھی دنیا کے تین ممالک پاکستان، افغانستان اور نائجیریا پولیو وائرس سے نجات نہیں‌ پاسکے ہیں۔

جونس ایڈورڈ سالک جس نے پولیو جیسے متعدی مرض کا پھیلاؤ روکنے کا طریقہ (ویکسین) دریافت کیا تھا، 23 جون 1995ء کو دنیا سے رخصت ہوگیا۔ امریکا کے شہر نیویارک کے ایک یہودی گھرانے میں پیدا ہونے والا جونس ایک طبّی محقق اور وائرالوجسٹ تھا جس نے دنیا بھر میں‌ شہرت پائی۔

اس وقت پولیو امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک میں صحّت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا تھا۔ سائنس داں اس سے بچاؤ یا اس کا علاج تلاش کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہے تھے۔

جونس سالک نے طبّ اور سائنس کا شعبہ چنا تھا اور جب مرض کے خلاف ایک تحقیقی منصوبے کے لیے ماہرین کو اکٹھا کیا گیا تو وہ بھی اس کا حصّہ تھا۔ جونس کو پولیو وائرس کی مختلف اقسام کا پتا لگانا تھا۔ جونس سالک نے اپنی ذمہ داری نبھانے کے ساتھ ساتھ اپنی ٹیم بناکر اس مرض کی حفاظتی ویکسین کی تیّاری کا کام بھی شروع کردیا تھا اور وہ کام یاب بھی ہوا۔

امریکا میں جونس کی ویکسین کی آزمائش کی گئی اور 1955ء میں مرض کے خلاف طبّی میدان میں کام یابی کا اعلان کردیا گیا۔ جونس نے پولیو کے نہایت کم زور اور مردہ بیکٹیریا انسانی جسم میں‌ داخل کرنے کا طریقہ اپنایا تھا۔ ویکسین کی خبر جنگل کی آگ کی طرح ہر طرف پھیل گئی اور جونس سالک قومی ہیرو بن گیا۔

جونس سالک کی طبّی تحقیق اور ویکسین پر بعض سائنس دانوں کی جانب سے اعتراضات بھی کیے گئے، لیکن ٹیسٹ کے نتائج کی نگرانی کرنے والے ماہرین کی ٹیم کے سربراہ نے اسے محفوظ اور مؤثر قرار دیا اور بڑی تعداد میں‌ امریکا اور دنیا کے دیگر ممالک میں لوگوں کو یہ ویکسین لگائی گئی۔

جس دن پولیو کے خلاف اس کام یابی کا اعلان ہوا، امریکا میں ہر طرف جشن کا سماں تھا۔ اس پوری قوم کی کام یابی کہا گیا۔

کہتے ہیں‌ جونس سے قبل ایزابیل مورگن مردہ وائرس سے پولیو کی ویکسین کی تیاری کا نظریہ پیش کر چکی تھی، لیکن اس نے یہ طریقہ انسانوں پر نہیں آزمایا تھا۔

1957ء تک دنیا بھر میں‌ ویکسین پہنچ چکی تھی اور جینیوا کی عالمی پولیو کانفرنس کے مطابق ویکسین کے بعد انسانوں میں نہ ہونے کے برابر پیچیدگیاں مشاہدے میں‌ آئیں۔

زندگی کے آخری برسوں میں ایڈز کا مؤثر علاج دریافت کرنے اور ویکسین کی تیّاری کے لیے تحقیق اور تجربات کررہا تھا۔ اس نے اپنی طبّی تحقیق کو کتابی شکل میں بھی شایع کروایا۔

Comments

- Advertisement -