تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

نوح ناروی کا تذکرہ جو استاد داغ کے بعد ان کے جانشین بنے

نوح ناروی استاد شاعر داغ دہلوی کے شاگرد تھے جو بعد میں ان جانشین بنے۔ اردو ادب میں انھیں ایک ایسے شاعر کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس نے روایتی موضوعات اور عام بندشوں کو اپنے مخصوص کلاسیکی رنگ میں خوب صورتی سے بیان کیا ہے۔

نوح ان شاعروں میں سے ہیں جنھوں نے اپنے تخلص کو اپنی شاعری کی صورت گری میں بہت جگہ دی۔ ان کے مجموعوں کے نام اس کی عمدہ مثال ہیں جن میں سفینہ نوح ، طوفانِ نوح ، اعجازِ نوح شامل ہیں۔

ان کا اصل نام محمد نوح تھا۔ تخلّص بھی نوح اختیار کیا۔ تذکروں میں ان کا سنِ‌ پیدائش 1878ء لکھا ہے جب کہ ضلع رائے بریلی ان کا آبائی وطن تھا۔ ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی، اس کے بعد میر نجف علی سے فارسی، عربی کا درس لیا اور ان زبانوں میں کمال حاصل کیا۔

نوح جو حضرت داغ دہلوی کے شاگرد تھے، اپنی شاعری میں اسی بانکپن اور بے باکی کے لیے پہچانے گئے جو داغ کا خاصہ تھا۔ حسن و عشق کے موضوعات کو انھوں نے خوب صورتی سے اپنے اشعار میں‌ برتا ہے۔

10 اکتوبر 1962ء اردو زبان کے اس شاعر نے وفات پائی۔ ان کے چند اشعار ملاحظہ کیجیے۔

محفل میں تیری آ کے یوں بے آبرو ہوئے
پہلے تھے آپ، آپ سے تم، تم سے تُو ہوئے

ہم انتظار کریں ہم کو اتنی تاب نہیں
پلا دو تم ہمیں پانی اگر شراب نہیں

اللہ رے ان کے حسن کی معجز نمائیاں
جس بام پر وہ آئیں وہی کوہِ طور ہو

ستیا ناس ہو گیا دل کا
عشق نے خوب کی اکھاڑ پچھاڑ

Comments

- Advertisement -