کراچی : کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ میں زہریلی گیس سے 18افراد کی ہلاکت کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔
موچکو پولیس نے مزید10 مقدمات درج کرلیے، مذکورہ مقدمات عدالتی حکم پرجاں بحق افراد کے ورثاء سے رابطہ کرکے درج کیے گئے، تمام مقدمات میں جاں بحق افراد کے ورثاء کو مدعی بنایا گیا ہے۔
اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمات میں قتل بالسبب اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، تمام مقدمات میں علی محمد گوٹھ میں غیرقانونی طور پر قائم فیکٹریوں کے مالکان کو نامزد کیا گیا ہے۔
واقعات کے حوالے سے مجموعی طور پر درج مقدمات کی تعداد11ہوگئی ہے، مقدمے کے مدعیان کا کہنا ہے کہ علی محمد گوٹھ کی رہائشی آبادی میں ری سائیکلنگ کرنے والی متعدد فیکٹریاں قائم ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں انہوں نے بتایا کہ کارخانوں سے مضر صحت دھواں تعفن اورخاک اڑنے سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے، جس کے اثرات صحت کیلئے کافی خطرناک اورجان لیوا ثابت ہوئے ہیں۔
دھوئیں، تعفن اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بیماریاں پیدا ہوئی جس کے بعد ہمارے پیاروں کی ہلاکتیں ہوئی، یہ اموات فیکٹری مالکان کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہے لہٰذا ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔
قبل ازیں عدالتی احکامات ملنے کے بعد متعلقہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن سید سلیم شاہ ضلع کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ پہنچ گئے، انہوں نے ڈی ایس پی زبیر صدیقی اور ٹیم کے ہمراہ علاقے کا دورہ کیا۔
علاقے میں قائم غیرقانونی فیکٹریوں کی تفصیلات اورعلاقہ مکینوں سے ملاقات کرکے دیگر معلومات حاصل کیں، ذرائع کے مطابق تحقیقات کیلئے انتقال کرجانے والے افراد کی قبرکشائی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔