اوٹی، بھارتی ریاست تامل ناڈو کا ایک غیر معروف قصبہ شاید بہت جلد مشہور ہوجائے کیونکہ یہاں کی رہائشی دیپانی گاندھی بہت جلد چاند کو چھونے والی ہے۔ چھبیس سالہ دیپانہ ٹیم انڈس کی ایک رکن ہے جو بھارت کی وہ واحد ٹیم ہے جو تیس ملین ڈالر کے گوگل لونر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کی گئی ہے۔
بھارت کے علاوہ دیگر 16 عالمی ٹیمیں بھی اس مقابلے میں شامل ہیں۔ یہ مقابلہ نجی طور پر فنانس کیے جانے والے روبوٹک کرافٹ کے حوالے سے ہے جو 2017 میں چاند پر اترے گا۔
دیپانہ اس دستاویزی فلم کی مرکزی کردار بھی ہے جو اس مقابلے میں شامل ٹیموں کی جدوجہد پر بنائی جارہی ہے۔ ’مون شوٹ‘ کے نام سے بنائی جانے والی دستاویزی فلم جے جے ابرامز کی زیر نگرانی بنائی جارہی ہے جو اس سے قبل ایک ٹی وی سیریز ’لوسٹ‘ اور ’اسٹار وارز ۔ دی فورس اویکنز‘ کے خالق بھی ہیں۔
دستاویزی فلم میں گفتگو کرتے ہوئے دیپانی کہتی ہیں،’ بھارت بدل رہا ہے جس کا ایک ثبوت میں ہوں۔ اب ایسی خواتین بھی ہیں جو سائنس اور خلا کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ بہت جلد ان کی تعداد ان شعبوں میں مردوں کے برابر ہوجائے گی۔
بنگلور کی ٹیم انڈس میں دیپانہ اس گروپ کا حصہ ہیں جو خلائی جہاز کے لانچ ہونے سے اس کے چاند پر اترنے تک جہاز کو کنٹرول کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔
آسکر کے لیے نامزد ’اورلانڈو وان آئن سیڈل‘ اس دستاویزی فلم کے ہدایت کار ہیں۔ فلم میں دیپانہ کے اسکول کے دنوں سے لے کر اس کے حال تک کی کہانی بیان کی گئی ہے جہاں وہ چاند کو چھونے جارہی ہے۔
مجھے بچپن سے ہی حساب سے دلچسپی تھی۔ دیپانہ کہتی ہے، ’سائنس کے ساتھ میتھ پڑھنا بہت مزے کا کام ہے۔‘ فلم میں اسے ایک چھوٹے سے قصبے کے ایک اسکول میں بچوں کو خلا کے بارے میں پڑھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فلم میں وہ اپنے امریکا کے سفر کے بارے میں بھی بتاتی ہے جہاں اسے فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں جانا پڑا۔
دیپانی کلپنا چاولہ سے بہت متاثر ہے جو بھارتی نژاد امریکن خلا باز تھی اور اسے خلا میں جانے والی پہلی بھارتی خاتون خلا باز کا اعزاز حاصل ہوا۔
دیپانہ بتاتی ہے، ’ لوگ مجھے کہتے تھے کہ تم لڑکی ہو، تم گھر بیٹھو اور آرام کرو۔ لیکن میرے والد نے مجھے بہت حوصلہ دیا۔ انہوں نے ہمیشہ مجھے سبق دیا کہ ایک لڑکی بھی وہ سب کچھ کر سکتی ہے جو کوئی لڑکا کر سکتا ہے۔ ان ہی کے دیے ہوئے اعتماد کی بدولت آج میں نے اپنے آپ کو ثابت کردیا۔‘
انڈین اسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی کے ایک سابق طالبعلم راہول نارائن نے انڈس ٹیم قائم کی تھی ۔ اس ٹیم نے ناتجربہ کاری اور ناکافی سہولیات کے ساتھ اس مقابلے میں حصہ لیا لیکن یہ ٹیم اب مقابلے میں سب سے آگے ہے۔