ڈیپ فیک ایک ایسی تکنیک ہے جو ویڈیوز، تصاویر اور آڈیوز کو جوڑ توڑ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہے، موجودہ دور میں اس کا استعمال بڑھتا جارہا ہے۔
اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کسی دوسرے شخص کی تصویر یا ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اس پر کسی اور کا چہرہ لگا کر تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں سوشل میڈیا ایکسپرٹ اسد بیگ نے ڈیپ فیک سے متعلق ناظرین کو آگاہ کیا اور اس کے سدباب کیلئے مختلف مشورے بھی دیے۔
انہوں نے بتایا کہ اس تکنیک کی مدد سے کسی دوسرے شخص کی تصویر یا ویڈیو کو استعمال کرتے ہوئے اس پر کسی اور کا چہرہ لگا کر تبدیل کیا جاسکتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ مصنوعی ذہانت سے ایک جعلی ویڈیو بنائی جاسکتی ہے جو کہ اصلی نظر آتی ہے لیکن اصلی ہوتی نہیں ہے۔
اسد بیگ نے کہا کہ بہت سے لوگوں نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے ذریعے ڈیپ فیک کو اپنے مقاصد کیلئے استعمال کیا جو بہت نقصان دہ بھی ہے، خاص طور پر پسماندہ علاقوں کے صارفین پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں اور یہ چیز معاشرتی برائی کے فروغ کا سبب بن رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیپ فیک کے سدباب کیلیے لوگوں میں آگاہی پھیلانے کی اشد ضروت ہے جس کیلئے بحث و مباحثوں کا انعقاد کیا جائے جسے خاص ٹرم میں ’ڈیجیٹل لٹریسی‘ بھی کہتے ہیں، اس کے ذریعے لوگوں کو بتایا جائے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو کس طرح آپریٹ یا استعمال کیا جائے۔
اس کے علاوہ پالیسی میکرز کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا کہ اے آئی کے کیا فوائد اور نقصانات ہیں، سوشل میڈیا کے حوالے سے بننے والے ڈیجیٹل قوانین کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں، لہٰذا قوانین پر عمل درآمد کرانا ضروری ہے۔