اتوار, جون 30, 2024
اشتہار

پاکستان عالمی امن کیلیے اقوام متحدہ اور ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، محسن نقوی

اشتہار

حیرت انگیز

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان عالمی امن کیلیے اقوام متحدہ اور ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج دنیا کو درپیش چیلنجز سرحدوں سے بالاتر ہیں اور چیلنجز سے نمٹنے کیلیے اتحاد اور مشترکہ عزم کی پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔ پاکستان عالمی امن کیلیے اقوام متحدہ اور ریاستوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ ہماری طاقت امن، سلامتی اور انصاف کیلیے باہمی کوششوں میں مضمر ہے۔ دور حاضر کے مسائل میں طاقت کے خطرات، بیرونی مداخلت، غلامی اور نفرت انگیز نظریات شامل ہیں جب کہ دنیا کو غربت، عدم مساوات، عالمی تناؤ، فوجی اتحاد اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ کا سامنا ہے۔ قومی سلامتی کیلیے عالمی تعاون کو فروغ دینا ترجیح ہونی چاہیے۔

- Advertisement -

ان کا کہنا تھا کہ اجتماعی سفارت کاری بروئے کار لاکر تنازعات کی بنیادی وجوہات کے حل پر توجہ دینی چاہیے۔ جنرل اسمبلی، اقتصادی سماجی کونسل، آئی سی جے اور پیس بلڈنگ کمیشن کا کردار اہم ہے جب کہ پاکستان کو اقوام متحدہ امن مشنز میں اپنی دیرپا شراکت پر فخر ہے۔

وزیر داخلہ نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے اب تک 47 امن مشنز میں پاکستان کے 2 لاکھ 30 ہزار فوجی شرکت کر چکے ہیں، تاہم امن مشنز کو دہشتگردوں، قبائلی دشمنیوں اور اپنی حفاظت کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ امن مشنز کے مستقبل کے بارے میں سنجیدہ اور وسیع البنیاد غور کے مطالبے سے متفق ہیں۔ تنازعات اور تشدد کی بنیادی وجوہات کو دور کرنا اشد ضروری ہے۔

محسن نقوی نے کہا کہ اقوام عالم کے دیرپا امن کیلیے کسی بھی نئی حکمت عملی میں چند اہم عوامل پر توجہ دینا ہوگی۔ امن مشن کو مجموعی سیاسی حکمت عملی کا حصہ ہونا اور مشن کے مینڈیٹ کو مخصوص حالات کیلیے ہونے کے ساتھ حقیقت پسندانہ ہونا چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی ہر مشن کو مینڈیٹ کے نفاذ کیلیے وسائل اور جدید صلاحیتوں سے لیس ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور میزبان ممالک کو امن مشن پر حملوں کا موثرم حاسبہ کرنا چاہیے۔ حملے کی صورت میں بر وقت ردعمل کیلیے کمانڈ اینڈ کنٹرول میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ امن دستوں کی مطلوبہ نتائج کے حصول، خطرات سے نمٹنے کیلیے موزوں تربیت ہونی چاہیے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ امن قائم کرنے اورامن کے نفاذ کے درمیان فرق واضح ہونا چاہیے جب کہ متوقع خطرات کا جواب دینے کے لیے امن دستوں کی بہتر ٹریننگ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ علاقائی تنظیمیں امن نافذ کرنے کی حکمت عملی میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں