تازہ ترین

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

گجرات کے قصائی ’’مودی‘‘ کیخلاف کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ گیا

بی بی سی کی دستاویزی فلم ’’انڈیا دی مودی کیوسچن کی کامیاب اسکریننگ کے بعد امریکا میں بھارتی وزیراعظم کیخلاف کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی جنہیں دو دہائی قبل گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام پر خود ان کے ملک میں ’’گجرات کے قصائی‘‘ کا خطاب ملا تھا۔ مودی کی فاشسٹ ذہنیت کو بی بی سی کی دستاویزی فلم نے مزید اجاگر کیا۔ ’’انڈیا، دی مودی کیوسچن‘‘ کی امریکا میں کامیاب اسکریننگ کے بعد وہاں بھارتی وزیراعظم کے خلاف کارروائی کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق واشنگٹن کے نیشنل پریس کلب کی جانب سے بی بی سی کی مذکورہ دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کیا گیا۔ اسکریننگ کے اس پینل میں مختلف امریکی میڈیا کے نمائندوں کے علاوہ ایک عینی شاہد عمران داؤد اور فسادات سے متعلق فرسٹ ہینڈ معلومات رکھنے والے افراد شامل تھے۔

واشنگٹن کی نیشنل پریس کلب کی جانب سے فلم کی اسکریننگ کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فلم میں منظرعام پر آنے والی بی بی سی کی رپورٹس اور اس وقت کے برطانوی سیکرٹری خارجہ جیک اسٹرا کے انٹرویوز دکھائے گئے ہیں۔

نیشنل پریس کلب کے مطابق فلم میں برطانوی دفتر خارجہ کی ایک رپورٹ کو بھی بیان کیا گیا ہے جس میں سیکرٹری خارجہ جیک اسٹرا نے کم از کم 2 ہزار مسلمانوں کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا تھا کہ یہ قتل عام مسلم نسل کشی کی کا واضح ثبوت ہے۔

فلم کی اسکریننگ کے بعد عینی شاہد کے بیان اور فرسٹ ہینڈ معلومات رکھنے والوں نے فلم بین پینل کے جوابات بھی دیے اور امریکی میڈیا سے مطالبہ کیا کہ گجرات فسادات کے حقائق سامنے لاتے ہوئے مودی کا کڑا احتساب کریں۔

گجرات پولیس کے ایک سینئر اہلکار سنجیو بھٹ نے بتایا کہ میں کئی میٹنگوں میں موجود تھا۔ اُس وقت کے گجرات کے وزیراعلیٰ نریندر مودی نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ فسادات کے خاتمے یعنی تک تین دن تک کچھ نہ کریں اور یوں پولیس ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہی۔

سنجیو بھٹ نے کہا کہ میں نے 2011 میں بھارتی سپریم کورٹ کی فسادات تحقیقات میں مودی کے خلاف گواہی بھی دی تھی جس کی پاداش میں 2019 میں انہیں ایک پرانے الزام میں عمر قید کی سزا بھی سنائی گئی۔

اسی طرح فلم بینوں میں شامل فسادات کے چشم دید گواہ عمران داؤد نے پینلسٹ کو بتایا کہ جنونی فسادیوں نے مسلمانوں پر ٹارگٹڈ حملے کیے اور بالکل وہی حربے استعمال کیے جو نازی جرمنی میں کرتے تھے۔

دستاویزی فلم کی کامیاب اسکریننگ کے بعد مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے فلم بینوں نے امریکی میڈیا پر زور دیا ہے کہ گجرات میں 2002 کے قتل عام کے لیے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا احتساب کریں۔

واضح رہے کہ بی بی سی کی اس دستاویزی فلم میں بھارتی ریاست گجرات میں مودی کے وزارت اعلیٰ کے دور میں 2002 کو ہونے والے مسلم کُش فسادات میں مسلمانوں کے قتل عام اور اس کے بعد کے واقعات کا احاطہ کیا گیا ہے۔

اس فلم میں فسادات کے مرکزی کردار نریندر مودی کے کردار کو بھی واضح کیا گیا ہے جس پر مودی سرکار نے فلم کی بھارت میں اسکریننگ پر پابندی عائد کردی تھی اور صرف اس پر ہی بس نہیں کیا تھا بلکہ ٹیکسیشن کے بہانے نئی دہلی میں دو بار بی بی سی کے دفاتر پر چڑھائی بھی کی تھی۔

Comments

- Advertisement -