تازہ ترین

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

ہمیں ملک کے مفاد میں سخت فیصلے کرنا ہوں گے، وزیراعظم

اسلام آباد: وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ہمیں...

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

مودی کے ہندوستان میں اذان کی آواز بھی ناقابل برداشت ہوگئی

نام نہاد بھارتی جمہوریت کا مسلم دشمنی میں مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے اور مودی کے متعصب ہندوستان میں میں اب اذان کی آواز بھی ناقابل برداشت ہوگئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق نام نہاد بھارتی جمہوریت کا مسلم دشمنی میں مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا ہے۔ نام نہاد سیکولر بھارت میں مسلمانوں کا جینا پہلے ہی اجیرن ہوچکا ہے اب مودی کا ہندوستان عدم برداشت اور انتہا پسندی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے جہاں اذان کی آواز بھی ناقابل برداشت ہوگئی ہے۔

انتہا پسندی کی آگ میں جھلستے ہندوستان میں اب اذان بھی قابل قبول نہیں ہے۔ کرناٹکا کے بی جے پی رہنما ایشوراپا نے گزشتہ روز اذان کے خلاف ہرزہ سرائی کرکے دنیا کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے مذہبی جذبات کی توہین کی ہے۔

بی جے پی کے متعصب انتہا پسند رہنما ایشوراپا نے ایک تقریب سے خطاب میں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اذان کی آواز سے میرے سر میں درد ہوتا ہے۔ کیا مسلمانوں کا خدا صرف لاؤڈ اسپیکر سے دعا سن سکتا ہے؟ اذان کا مطلب ہے کہ مسلمانوں کا خدا (نعوذ باللہ، ثمہ نعوذ باللہ) بہرہ ہے۔

ایشوراپا نے باطن میں موجود مسلم دشمنی کا مزید اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جلد ہی سپریم کورٹ کے ذریعے اذان کا خاتمہ کردیں گے۔ یہ اذان نہیں بلکہ چیخنے چلانے کی آوازیں ہیں۔

انتہا پسند رہنما نے گزشتہ سال 25 اگست 2022 کو ٹیپو سلطان کو بھی مسلم غنڈا قرار دیا تھا۔

واضح رہے کہ ہندو توا کے حامی مودی کے اقتدار میں آنے کے بعد نام نہاد سیکولر بھارت میں اسلام مخالف اقدامات اور تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔ بالخصوص گزرے سال میں کئی ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں۔

تعلیمی اداروں میں اسکارف پر پابندی، گائے رکشا کے نام پر معصوم مسلمانوں کا قتل سمیت 4 اپریل 2022 کو ہندو بلوائیوں نے ضلع کرولی میں مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ بلوائیوں نے مسجد کی چھت پر چڑھ کر آر ایس ایس کا پرچم لہرانے کے ساتھ اشتعال انگیز نعرے بھی لگائے تھے۔

بھارت میں اسلام اور مسلمان مخالف تسلسل سے ان واقعات کے بعد سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں کہ کیا نفرت کی اس اندھی آگ میں بھارتی اقلیتیں اپنے آپ کو محفوظ تصورکرتی ہیں؟ کیا بڑھتی ہندو توا شدت پسندی کے باعث ہندوستان خانہ جنگی کی طرف بڑھ رہا ہے؟

اسی تناظر میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور دنیا کے ممالک بھی کٹہرے میں کھڑے ہوگئے ہیں اور ان سے سوال کیا جا رہا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور اس کے دعوے دار ممالک ہندوستان میں مسلمانوں پر ہونےوالے مظالم کا نوٹس کب لیں گے؟

Comments

- Advertisement -