اشتہار

آزادکشمیر، فاٹا، پاٹاکو دیا گیا ٹیکس استثنیٰ ختم کرنے کا مطالبہ

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی چیمبر آف کامرس نے آزاد کشمیر، فاٹا، پاٹا کو دی گئی ٹیکس استثنیٰ ختم کرکے چائے درآمد کنندگان کو یکساں کاروباری مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے سینئر نائب صدر الطاف اے غفار نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پر زور دیا ہے کہ وہ آزاد کشمیر، وفاقی زیر انتظام قبائلی علاقوں) فاٹا(،صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقوں) پاٹا(کو ٹیکسوں اور ڈیوٹی میں دی گئی چھوٹ کے بڑے پیمانے پر غلط استعمال کا نوٹس لے جس کے نتیجے میں ریونیو کی مد میں خطیر نقصان ہو رہا ہے اور کالی چائے کے تجارتی درآمد کنندگان کاروبار سے باہر ہورہے ہیں جبکہ حکومت اس کاروبار کے ذریعے حاصل ہونے والے ریونیو سے بھی محروم ہورہی ہے۔

کے سی سی آئی کے سینئر نائب صدر نے کہا کہ کالی چائے کی تجارتی درآمد پر ٹیکسوں اور ڈیوٹی کی مجموعی شرح 53 فیصد جو بہت زیادہ ہے جبکہ آزاد کشمیر، فاٹا، پاٹا کے علاقوں کے درآمد کنندگان بمشکل 15 سے 19 فیصد ٹیکس اداکرتے ہیں۔اس کے نتیجے میں درآمدات کا تقریباً 75 فیصد حجم مستثنیٰ علاقوں میں منتقل ہوتا ہے جو ان کی اصل کھپت سے کہیں زیادہ ہے اور یہ زیادہ تر پورے پاکستان میں صارفین کو فروخت کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے ایف بی آر ریونیو کے ایک بڑے حصے سے محروم ہے۔

- Advertisement -

سینئر نائب صدر نے نشاندہی کی کہ کالی چائے کے درآمد کنندگان ٹیکس اور ڈیوٹی کی مد میں فی کنٹینر62 لاکھ روپے ادا کرتے ہیں جبکہ آزاد کشمیر، فاٹا، پاٹا کے درآمدکنندگان صرف16لاکھ روپے ادا کرتے ہیں جس سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے کہ پورے پاکستان میں کالی چائے کے غیر مستثنیٰ درآمدکنندگان 20 فٹ کنٹینر درآمد کرنے کی صورت میں 45لاکھ روپے اضافی ادا کر رہے ہیں اور 40 فٹ کا کنٹینر درآمد کرنے پر یہ فرق دگنا ہو جاتا ہے۔

الطاف غفار نے کہا کہ کالی چائے کے حقیقی درآمد کنندگان کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے جن کے کاروبار میں گزشتہ چند سالوں کے دوران تیزی سے کمی آئی ہے۔ٹیکسوں اور ڈیوٹی میں چھوٹ کے ساتھ آزاد کشمیر، فاٹا، پاٹا ریجن کی طرف سے درآمد کی جانے والی کالی چائے کو خالصتاً آزاد کشمیر، فاٹا، پاٹا کے علاقے میں فروخت کرنے کی پابند ی ہے مگر یہ پورے پاکستان میں بڑے پیمانے پر فروخت ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں کالی چائے کے درآمد کنندگان کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے جو سالانہ 3.5 ارب روپے کا ریونیو پیدا کرتے ہیں۔

Comments

اہم ترین

انجم وہاب
انجم وہاب
انجم وہاب اے آر وائی نیوز سے وابستہ ہیں اور تجارت، صنعت و حرفت اور دیگر کاروباری خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں