بدھ, دسمبر 4, 2024
اشتہار

لاہورہائی کورٹ نے حکومت کو تاحکم ثانی گورنرہاؤس پنجاب کی دیوار گرانے سے روک دیا

اشتہار

حیرت انگیز

لاہور : لاہورہائی کورٹ نے حکومت کو تاحکم ثانی گورنرہاؤس پنجاب کی دیوارگرانےسےروک دیا اور کہا سپریم کورٹ کا حکم ہے، ایسے اقدامات کے لئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں کئی کینال ایکڑ پر محیط گورنرہاؤس کی دیواریں گرانے کا حکومتی اقدام سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے گورنرہاؤس کی دیوارگرانے سے متعلق حکم امتناع جاری کردیا اور حکومت کو تاحکم ثانی دیوار گرانے سے روک دیا۔

جسٹس مامون الرشید نے درخواست پر حکم امتناع جاری کرتے ہوئے کہا اگلے حکم تک گورنرہاؤس کی ایک اینٹ بھی نہیں ہلائی جائے گی، سپریم کورٹ کا حکم ہے، ایسے اقدامات کے لئے کابینہ کی منظوری ضروری ہے۔

- Advertisement -

اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ میں گورنر ہاؤس پنجاب کی دیواروں کی جگہ جنگلے نصب کرنے کا اقدام عدالت میں چیلنج کیا گیا تھا ، درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ تاریخی عمارت کی دیواریں گراناغیرقانونی ہے، گورنرہاؤس تاریخی ورثہ ہے، جس کی دیوارنہیں گرائی جا سکتی۔

دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ میں نےاپنی زندگی میں گورنرہاؤس کی دیوارایسی ہی دیکھی، گورنرہاؤس تاریخی ورثہ ہے ، دیوارنہیں، آپ کامطلب ہے شاہی قلعہ کی دیوارگرا دیں وہ بھی تاریخی ورثہ نہیں۔

بعد ازاں عدالت میں درخواست دائرہونے کےبعد انتظامیہ نے جنگلے اتارنے کاکام روک دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان گورنرہاؤس پنجاب کی تاریخی عمارت کی دیواریں گرانے کا حکم دیا تھا ، جس پرانتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے اور دیواروں پر لگے جنگلے ہٹانے کا کام شروع کردیا تھا۔

مزید پڑھیں : وزیراعظم کا گورنر ہاؤس کی دیورایں گرانے کا حکم

وفاقی وزیر برائے تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ گورنرہاؤس کی کسی بھی عمارت کوگرایا نہیں جا رہا، گورنرہاؤس کی چاردیواری کی جگہ خوبصورت جنگلے کی تنصیب ہوگی۔

شفقت محمود نے کہا تھا کہ گورنرہاؤس میں آرٹ گیلری اورمیوزیم قائم کیا جا رہا ہے، نتھیا گلی گورنرہاؤس کو ہوٹل میں تبدیل کیا جا رہا ہے، کراچی اور پشاور کے گورنر ہاؤسز میں تبدیلیاں لارہے ہیں۔

واضح رہے کہ عمران خان نے انتخابی مہم میں‌ گورنر ہاؤسز سمیت حکومتی عمارتوں سے متعلق کئی وعدے کیے تھے، وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد عمران خان کے احکامات پر گورنر ہاؤس پنجاب کو عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں