تازہ ترین

آزاد ارکان قومی اسمبلی کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم

الیکشن کمیشن نے 8 فروری کے عام انتخابات میں...

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ڈینگی اور ملیریا سے خود بھی بچیں، دوسروں کو بھی بچائیں لیکن کیسے؟

ملک بھر میں ہونے والی موم سون کی موسلا دھار بارشوں اور اس کے نتیجے میں جگہ جگہ کھڑے رہنے والے پانی میں مچھروں کی افزائش ملیریا اور ڈینگی پھیلنے کا باعث بن رہی ہے۔

ملیریا اور ڈینگی ایک مہلک بیماری ہے جو انسانوں میں مادہ مچھروں کے کاٹنے کی وجہ سے پھیلتی ہے، مون سون کی بارشوں کے بعد مچھروں کی افزائش کے باعث ملیریا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

پاکستان میں ہر سال کئی افراد ڈینگی وائرس اور ملیریا کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ڈینگی بخار بھورے رنگ کے مادہ ایڈیس مچھر کے جبکہ ملیریا اینو فلیس مادہ مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے، اِن مچھروں کی افزائش کھڑے پانی میں ہوتی ہے۔

پاکستان موسم، آبادی کی کثافت اور دیگر مختلف عوامل کی وجہ سے ڈینگی وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے سے ہر سال دو چار رہتا ہے, تاہم اِس وائرس سے بچاؤ کو یقینی بنانے کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہم سب کے لئے ضروری ہے۔

اگر آپ ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں یہ بیماریاں عام ہے تو اس سے بچاؤ کے لیے درج ذیل حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔ گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے صبح اور شام کے اوقات میں بند رکھیں اور ممکن ہو تو ان پر جالی لگائیں۔

مچھر دانی کا استعمال کریں اور اس پر مچھر مار اسپرے بھی کریں، اس بات کا یقین کرلیں کہ مچھر دانی کہیں سے پھٹی ہوئی نہ ہو اور اس کے تمام سرے بستر میں صحیح طرح اندر گھسے ہوئے ہوں۔

ہو سکے تو ایئر کنڈیشنر یا پھر پنکھے کا استعمال کریں تاکہ مچھر بھاگ جائیں۔ ایسی جگہوں پر نہ جائیں جہاں جھاڑیاں اور پانی جمع ہو کیونکہ وہاں مچھر منڈلاتے اور انڈے دیتے ہیں۔

گھر میں اور اس کے اِردگِرد ان جگہوں کو ختم کریں جہاں مچھر انڈے دے سکتے ہیں۔ جسم کے کُھلے ہوئے اعضا پر ناریل کا تیل لگائیں یہ صبح سے شام تک ایک اینٹی بائیوٹک تہہ کی طرح کام کرتا ہے۔

اگر کسی کو ڈینگی ہوجائے تو سبز الائچی کے بیج منہ میں دونوں طرف رکھیں، خیال رکھیں، انہیں چبانا نہیں ہے۔ اسے خالی منہ میں رکھنے سے خون کے ذرات نارمل ہو جاتے ہیں اور پلیٹ لیٹس میں فوری اضافہ ہو جاتا ہے۔

ڈینگی کے مریض کو پپیتے کے پتوں کا رس شہد کے ساتھ ملا کر دیا جائے۔ ملیریا یا ڈینگی ہونے کی صورت میں جلدازجلد اپنا علاج کروائیں۔

یاد رکھیں کہ ان کی علامات مچھر کے کاٹنے کے ایک سے چار ہفتے بعد تک ظاہر ہو سکتی ہیں۔

اس کی علامات میں ابتداً بخار ہوتا ہے، پھر سر درد اور سردی محسوس ہوتی جبکہ علاج نہ کیے جانے کی صورت میں یہ بیماری سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

Comments

- Advertisement -