روالپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ پاکستان نے خلوص نیت سےامن عمل آگے بڑھانے کی کوشش کی تاہم اب افغان عوام نے طے کرنا ہوگا کہ وہ کیسی حکومت چاہتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے افغانستان کی صورت حال پر اے آروائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان میں امن عمل کےبہت سےپہلوہیں، پاکستان نے خلوص نیت سےامن عمل آگےبڑھانے کی کوشش کی اور اس امن عمل میں سہولت کارکردارکرتارہا، افغانستان نے کیسے آگے بڑھنا ہے فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغانستان سےکچھ خبریں آرہی ہیں، امریکا نے افغان فوج کی تربیت پربہت پیسے خرچ کیے ہیں، افغان فوج نے کہیں مزاحمت کی یا کریں گے یہ دیکھناہوگا، تاہم اس وقت افغان فوج کی پیش رفت خا ص نہیں، اب تک کی خبروں کے مطابق طالبان کی پروگریس زیادہ ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ امریکا نے تو افغانستان سے انخلا کرلیا ہے، اب خطے کے اسٹیک ہولڈرز کو افغانستان کے فریقین کوہی مل بیٹھ کرمسئلے کا حل نکالنا ہوگا، پاکستان کو ہی اس مسئلےمیں موردالزام ٹھہرایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پوری سنجیدگی سے افغان امن عمل آگے بڑھانے کی کوشش کی، کافی عرٖ صےسے کہہ رہے ہیں افغانستان میں حکومت کا فیصلہ وہاں کے عوام نے کرنا ہے اور بالآخرافغان عوام نے طےکرناہوگاکہ وہ کیسی افغان حکومت چاہتےہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغانستان میں بندوق 20سال میں فیصلہ نہیں کرسکی، افغانستان میں تمام دھڑے بھی جنگ سے تنگ آچکے ہیں۔
پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کے حوالے سے میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں سے متعلق تمام خدشات موجود ہیں، افغانستان سرحد پر 90 فیصد سے زائد حصے پر باڑ لگ چکی ہے اور بارڈر سے متعلق ایک لائحہ عمل طے ہوچکا ہے۔
انھوں نے مزید کہا سب جانتے ہیں داعش اور ٹی ٹی پی افغانستان میں موجود ہیں، افغانستان میں خانہ جنگی کے امکان کے پیش نظرتیاری کی ہیں اور افغانستان سرحد سے حملوں سے متعلق معاملات افغان حکومت سے اٹھائے ہیں۔
بارڈر مینجمنٹ کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ اس وقت ہمارے بارڈر مینجمنٹ کےمعاملات بہت بہترہیں، باڑ لگانے کے دوران افغانستان سے ہم پر حملے ہوتے رہے ہیں، افغانستان میں حالات خراب ہونےپرافغان سرحدسےپناہ گزینوں کی آمدکاخدشہ موجود ہوگا، پناہ گزینوں کی ممکنہ آمدپرتمام اداروں کو مل کرکام کرنےکی ضرورت ہوگی۔
میجر جنرل بابر افتخار نے واضح کیا کہ ہم نے اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہونے دینی، جیسےانتظام ہم نے کیے وہ دوسری طرف سےبھی ہونےچاہیےتھے جونہیں ہوئے، سرحد پر انتظامات کودوسری طرف سےایئرٹائٹ نہیں رکھاگیا۔
امریکی انخلا سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز امریکا کا افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا چاہتے تھے ، امریکا کو ذمے دار انخلا کرنا چاہیے تھا، امریکا کا افغانستان سے انخلا کچھ جلدی ہوگیا، امریکی بیسز کا کوئی سوال نہیں پیدا ہوتا۔
بھارت کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری نیک نیتی سےہوتی توپریشان نہ ہوتے، آج بھارت کوافغانستان میں اپنی سرمایہ کاری ڈوبتی نظرآرہی ہے، پاکستان نے پوری کوشش کہ مسئلے کا حل بغیر لڑائی پرامن طریقے سے ہوسکے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ بھارت دنیا کو بتانا چاہتا ہے افغانستان کے مسائل کی وجہ پاکستان ہے ، ہم چاہتے ہیں افغانستان کے مسئلے کا حل بغیرتشدد ہو، افغانستان میں ہماراکوئی پسندیدہ نہیں ہے۔