تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

پاک فوج میں احتساب کا عمل انتہائی سخت ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور نے کہا بھارت کی جانب سےسیز فائرکی خلاف ورزی کاگراف تیزی  سے اوپر جارہا ہے،پاک فوج میں  احتساب کا عمل انتہائی سخت ہے.  پاک فوج میں بھی قانون کےمطابق سزائیں دی جاتی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفور نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا آج کی بریفنگ میں سرحدوں اورملک کی موجودگی صورتحال شیئر کروں گا اور پہلے لائن آف کنٹرول سے متعلق آگاہ کروں گا۔

لائن آف کنٹرول


ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا بھارت کی جانب سے سیزلائن کی خلاف ورزی میں اضافہ ہوا، پچھلے دو سالوں میں ایل اوسی پر سیزفائر کی خلاف ورزی میں اضافہ ہوا ہے، سیزفائرکی خلاف ورزیاں2017اور2018میں زیادہ ہوئیں، بھارت کی جانب سےسیزفائرکی خلاف ورزی کاگراف تیزی سےاوپرجارہاہے،2018 میں55 شہری شہید اور 300زخمی ہوئے۔

ان کا کہنا تھا تاریخ میں سیزفائرکی خلاف ورزی میں سب سے زیادہ شہادتیں رواں سال ہوئیں ، سول آبادی کونشانہ نہیں بناسکتےکیونکہ دوسری طرف کشمیری بھائی ہیں،  پاکستان کی جانب سےاہم اقدامات کیے گئے تاکہ مذاکرات بحال ہوں لیکن بھارت کی جانب سےمسلسل مذاکرات سےانکارکیاجارہاہے۔

کرتار پور راہداری


میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولی گئی، پاکستان کا کرتارپور راہداری کھولنا دوستی کی طرف قدم ہے، کرتار پور راہداری میں انٹری پوائنٹ سے فینس کیا جائے گا۔

انھوں نے کہا کرتارپورراہداری ون وے منصوبہ ہے، جس میں سکھ یاتریوں کی آمدہوگی، منصوبے کے تحت 4000 سکھ یاتری روزانہ پاکستان آسکیں گے۔

دہشت گردی کےواقعات


ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افغان سرحد سےدہشت گردی کےواقعات میں بتدریج کمی ہوئی ہے، ماضی میں ہرسال میں 7سے 8دہشت گردی کے واقعات ہوجاتے تھے، دعا کرتے ہیں وہ دن آئے، جب پاکستان میں کوئی بھی دہشت گردی کاواقعہ نہ ہو۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا سیکیورٹی فورسزکی جانب سے آپریشنز کی وجہ سے مکمل امن کی طرف چلے جائیں گے، کے پی میں سرحد پر فینسنگ سے بہت فائدہ ہورہا ہے۔

بلوچستان کی صورتحال


ڈی جی آئی ایس پی آر کا بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے کہنا تھا کہ بلوچستان میں ہم نے تعیناتیاں تبدیل کی ہیں، بلوچستان میں ری ایڈجسٹمنٹ سے فائدہ ہورہاہے، بلوچستان میں جاری اہم منصوبوں کیلئے ری ایڈجسٹمنٹ کی گئی ہے۔

میجرجنرل آصف غفور نے کہا بلوچستان میں بھی دہشت گردی کے واقعات میں بہت کمی آئی ہے، بلوچستان میں 2017 میں دہشت گردی کے واقعات 82 تھے،  بلوچستان میں2018میں دہشت گردی کے واقعات 46 ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پہاڑوں پربیٹھےلوگ واپسی کی طرف آرہے ہیں، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ قومی دھارے میں شامل ہوں اور ترقی میں کرداراداکریں، پہاڑوں  پر بیٹھے لوگوں نے بیرون ممالک بیٹھے عناصر سے قطع تعلق کرنا شروع کردیا ہے۔

کراچی کی صورتحال


،ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کراچی میں بھی دہشت گردی،اغوا برائے تاوان،بھتہ خوری کےواقعات میں کمی آئی ہے، کراچی میں رینجرز اور پولیس نے بہترین کردارادا کیا ہے، الحمداللہ کراچی میں امن کا کریڈٹ رینجرز اور دیگرسیکیورٹی اداروں کو جاتا ہے۔

میجرجنرل آصف غفورکا کہنا تھاکہ کراچی ہمارا معاشی حب ہے، امن کے بعد بہترین کارکردگی کرے گا، کرائم ریٹ سے متعلق فہرست میں کراچی کا نمبر 67 ہے۔

آپریشن ردالفساد


ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ  آپریشن ردالفسادکےتحت گزشتہ دوسال میں 44 آپریشن ہوئے، ردالفساد کے تحت42 آئی بی او کیے گئے، آپریشن ردالفساد کے تحت بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا۔

انھوں نے کہا کوئی بھی جنگ صرف آپریشن کرنے سے ختم نہیں ہوتی، حکومت کے ساتھ ملک کر 3چیزوں پر کام کیا، دہشت گردی سے متاثرہ علاقوں میں ترقیاتی کاموں میں حصہ لیا، جس طرح ترقیاتی کام بلوچستان میں ہورہےہیں فاٹا میں ہوئےتوصورتحال تبدیل ہوگی۔

اینٹی پولیومہم


میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پاک فوج اینٹی پولیومہم کےدوران سیکیورٹی دے کر مہم کاحصہ بنا، دعا کرتے ہیں وہ دن بھی آئے جب پاکستان اینٹی پولیو بن جائے۔

پی ٹی ایم


ڈی جی آئی ایس پی آر  نے بتایا کہ پی ٹی ایم جب شروع ہوئی تو ان کے 3 مطالبے تھے،  چیک پوسٹوں کا خاتمہ،مائنز کا خاتمہ اور لاپتہ افراد کی بازیابی، کے پی میں  469 چیک پوسٹیں تھیں اب 331ہیں، پہاڑوں پر بیٹھے لوگ بیرون ملک افراد سے رابطے توڑ رہےہیں۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ  جہاں صورتحال بہترہورہی ہے، وہاں چیک پوسٹیں ختم کی جارہی ہیں، افغانستان کی طرف سے یقین دہانی ہو جائے تو چیک پوسٹیں مزید کم کریں گے، افغان سرحد پران کی انتظامیہ کاکنٹرول نہیں اسی لیے فینسنگ جاری ہے۔

انھوں نے مزید کہا افغان سرحدسےدہشت گردوں کی آمدکےخطرات کی وجہ سےچیک پوسٹیں قائم ہیں ، پاک فوج کی43ٹیمز مختلف ڈسٹرکٹ میں مائنز سے متعلق کام کررہی ہیں، ٹیمز نے کئی علاقوں کو مائنز سے کلیئر بھی کردیا ہے،  مائنز کلیئر کرانا ہمارے لیے ضروری ہیں کیونکہ اس سےجانی نقصان زیادہ ہوتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر  نے بریفنگ میں بتایا کہ ہماری تحقیقات جاری ہیں کہ پی ٹی ایم کیسےچل رہی ہے، بہت جلدبتائیں گےپی ٹی ایم کیسےچل رہی ہے، بہت سےلوگوں نےکہاپی ٹی ایم پرپاک فوج نےہلکا ہاتھ رکھا ہے، ہم نےپی ٹی ایم سےبات چیت کی۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم نےغلط باتیں ضرورکیں لیکن ابھی تک پرتشددکارروائیاں نہیں کیں، پی ٹی ایم سےدرخواست ہےان کے مطالبات  پر کام ہورہاہے، احساس ہےپی ٹی ایم کےلوگ بھی دہشت گردی سےمتاثرہ ہیں۔

انھوں نے کہا پی ٹی ایم اپنی لائن کراس نہ کریں جس سےان کاہی نقصان ہو، وہ لائن کراس نہ کریں، جس کے بعد طاقت کا استعمال کرکے کنٹرول کرنا پڑے، پی ٹی ایم جس طرف جارہی ہے، لگتا ہے ریاست کو اتھارٹی استعمال کرنا پڑے گی۔

لاپتہ افراد


ڈی جی آئی ایس پی آر  نے لاپتہ افراد کے حوالے سے  کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن بنااوروہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرتا ہے، 2010 اور 2011  میں لاپتہ افراد کے تقریباً 7ہزار کیسزآئے، 7 ہزار کیسز میں سے 4ہزار سے زائد کیسز حل ہوچکے ہیں ، کمیشن میں 3ہزار کیسز کی سماعت جاری ہے۔

میجرجنرل آصف غفور نے بتایا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی جس میں بہت سےدہشت گردمارےبھی گئے، افغانستان میں دہشت گردگروپس موجود ہیں، کیا اس تناظرکونہیں دیکھاجاتاکہیں وہ ان گروپس کاحصہ بنےہوں، کوئی بھی پاکستانی کسی وجہ سےلاپتہ ہےوہ ہمیں بھی اتناہی عزیز ہے۔

پاک فوج منظم ادارہ


ڈی جی آئی ایس پی آر  نے کہا پاک فوج ایک منظم ادارہ ہے، آج کل کھلے عام پاک فوج پر تنقید کی جاتی ہے، پاک فوج میں 2سال میں 400افسران کو مختلف جرائم پر سزائیں ہوئیں، بہتری کی طرف جانے کیلئے جنگ کے نقصانات کو بھولنا پڑتا ہے۔

میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ آج کی فوج گزرےہوئےکل کی فوج نہیں،  پاک فوج میں بھی قانون کے مطابق سزائیں دی جاتی ہیں، پاک فوج میں ایک فوجی افسر کو10 ہزار کی کرپشن کر گھر بھیج دیا گیا، وہ وقت دیکھاہےجب ہاتھوں میں ساتھی دم توڑرہےتھے۔

نازک دورمیں پاکستان کیسےآیاکون ذمہ دارہے


انھوں نے مزید کہا پاکستان قدرتی وسائل سے مالامال ہے، پاکستان ایک نازک دورسےگزر کر دوسرے اور پھر تیسرے نازک دور میں آیا، ان نازک دور میں پاکستان کیسے آیا کون ذمہ دار ہے ، بہت بحث ہوتی ہے، بھارت سمیت مختلف ممالک کے ساتھ ہمارے ایشوز ہیں، بھارت کیساتھ ہمارا سب سے پہلا ایشو مسئلہ کشمیرہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ جمہوریت ہو یا ڈکٹیٹر شپ اور جمہوریت میں باریاں لینا ان ایشوز کو دیکھنا ہوگا، مسائل کیوں ہیں اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، کبھی مسلک تو کبھی مذہب کے نام پر لڑوایا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ  آج ہم نازک دورمیں نہیں،آج اچھاوقت ہے، ترقیاتی کام بھی ہورہے اورترقی کی طرف بھی جارہے ہیں، فیصلہ ہم نے کرنا ہے کیا ترقی کی طرف جانا ہے یا نازک دور میں ہی رہناہے، پاک فوج نے وہ حالات بھی دیکھے ہیں جب ساتھی اپنے ہی ہاتھ میں دم توڑ رہا ہوتا تھا۔

میجر جنرل آصف غفور  کا کہنا تھا کہ پاکستان کے تمام اداروں نے کام کیا ہے، دہشت گردی کیخلاف بھرپور جنگ لڑی ہے، آگے ہمیں کیسے چلنا چاہیے،  اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنا اور تفرقہ نہیں کرناچاہیے، ترقیاتی کاموں پر توجہ دینی چاہیے،آپس کے اختلافات کو پس پشت ڈالنا چاہیے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا 70 سال ہوگئے ہم ہمیشہ یہی بتاتے ہیں نازک دور سے گزر رہے ہیں، مشرقی سرحد پر مستقل خطرہ ہے، روایتی دشمن ہر وقت بے وقوفی کرتا ہے، داخلی طورپر معیشت، تعلیم، صحت اوردیگر بہت مسائل ہیں، اپنے مستقبل کا فیصلہ ہمیں خود کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترجمان کےناطےکہہ سکتاہوں آج کی فوج ماضی سےمختلف ہے،بہت کچھ سہاہے، ہم ایک ایک اینٹ دوبارہ رکھ کرملک کوترقی کی راہ پر لے جاسکتے ہیں، ایسے راستے پر ہیں، جہاں آگےترقی بھی ہوسکتی ہے یا مزید نازک دور میں جاسکتے ہیں۔

بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر کا ردعمل


بھارتی آرمی چیف کے بیان پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے ردعمل دیتے ہوئے کہا بھارتی آرمی چیف پہلے اپنے ملک سےمتعلق تو بتائیں کیا وہ سیکولرہیں، بھارت میں مسلمانوں کیساتھ کیاہورہاہے،بابری مسجد، گجرات میں کیاہوا، بھارت میں دیگرمذاہب کےساتھ کیاہورہاہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم مسلمان ہیں اوراسلام کے نام پر پاکستان بنا ہے، بھارت پہلےخود سیکولر ہوجائے پھر ہمیں درس دے، بھارت کو ہمیں ہماری حیثیت میں ہی قبول کرنا ہوگا۔

افغانستان


میجرجنرل آصف غفور نے افغانستان کے حوالے سے کہا افغانستان میں دہشت گردی کیخلاف پاکستان جیسی جنگ نہیں لڑی گئی، پاکستان شروع سےہی کہتا رہا ہے، افغانستان کا فوجی نہیں سیاسی حل نکالا جائے گا، افغانستان میں امن جنگ سےنہیں بات چیت سے ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئےجتنی سہولت دےسکتےہیں فراہم کریں گے، افغانستان میں بہت تباہی ہوئی ہے وہاں ڈیویلپمنٹ بھی ہوناہے، امریکا افغانستان سے خطے کا دوست بن کرنکلے گا تو اس سے خطےکو بہت فائدہ ہوگا۔

پی ٹی ایم کے حوالے سے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا پی ٹی ایم کے مسائل سے فوج یا حکومت نے آنکھ نہیں پھیری، پی ٹی ایم لائن کراس کی جانب سےبڑھ رہی ہے، لائن کراس کی گئی توقانون کے مطابق عمل بھی ہوگا۔

بھارت جنگ کرنے آئے گا تو دیکھ لیں گے


میجرجنرل آصف غفور کا بھارت کے حوالے سوال پر کہنا تھا بھارت جنگ کرنے آئے گا تو دیکھ لیں گے۔

انھوں نے مزید کہا کہ آپریشن ضرب عضب اورردالفسادمیں میڈیانےاہم کرداراداکیا، میڈیافرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے، ففتھ جنریشن وارمیں میڈیا فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہے، خطرے سے متعلق آگاہی، مسائل کی نشاندہی میں میڈیا کا کردار ہے، کوئی بھی جملہ لینے سے پہلے اس کو مکمل سن لینا چاہیے۔میجرجنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کےبیان کومکمل سن لیناچاہیے، سیکیورٹی سےمتعلق کوئی بھی حکومت سیکیورٹی ان پٹ لیتی ہے، ملک بھرمیں کئی آپریشن ہوئےحکومت کی ہدایت پرہوئے، دہشت گردوں کی فنڈنگ روکنے سے متعلق کام کیاہے۔

افغانستان میں جنگ لڑی گئی توٹی ٹی پی بن گئی


ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا نیشنل ایکشن پلان پربہت سی جگہوں پرعمل ہوگیاہے، حکومت نےکہاہےنیپ پر جہاں کام نہیں ہواوہاں کام تیزبھی ہواہے، اس میں کوئی شک ہی نہیں کہ ہم کسی اورکی جنگ دوبارہ نہیں لڑیں گے، افغانستان میں جنگ لڑی گئی توٹی ٹی پی بن گئی اور ہمیں جنگ لڑنا پڑی، ہم نےٹی ٹی پی کاخاتمہ کیا تو افغانستان میں دوبارہ دہشت گردی سےسراٹھایا۔

افغانستان کی جنگ پاکستان میں دوبارہ نہیں لڑیں گے


ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں 2.7ملین افغان مہاجرین موجودہیں، افغانستان کی جنگ پاکستان میں دوبارہ نہیں لڑیں گے، پاکستان ایک پراعتماد ایٹمی قوت ہے، پر اعتماد ایٹمی قوت کہا گیا تو اس کے بعد بات ہی ختم ہوجاتی ہے، امریکا کو خطے کا دوست ہونا چاہیے، 27 لاکھ افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجنا ہوگا، پاکستان اپنے وقار پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

Comments

- Advertisement -