سیالکوٹ : مقتول فیکٹری مینیجر کے بھائی نے سانحہ سیالکوٹ کی تحقیقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم سنجیدگی سے تحقیقات کرا رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار مقتول مینیجر پریانتھا کمارا کے بڑے بھائی کمالا سری شانتا کمارا نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ اب تک ہونے والی تحقیقات سے مطمئن ہیں کیوں کہ پاکستانی حکومت کی تحقیقات درست سمت میں ہیں۔
بھائی کمالا سری شانتا کمارا نے پاکستانی حکومت سے گزارش کی مقتول بھائی کے بچوں کےلیے کچھ کریں۔
مقتول پریانتھا کے بھائی نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں ہمارے خیالات اب بھی اچھے ہیں کیوں کہ پاکستانی لوگ بہت ملنسات ہیں، اچھے برے لوگ کو بہت سے ممالک میں رہتے ہیں اور ایسے واقعہ کہیں بھی ہوسکتا ہے۔
انہوں نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ میرا ایک بھائی کراچی میں ملازمت کرتا ہے اور ابھی بھی کراچی میں موجود ہے اور میں خود فیصل آباد میں ملازمت کرتا رہا ہوں، ہمیں پاکستان پسند ہے لیکن حکومت پاکستان ایسے اقدامات کرے کہ مزید واقعات نہ ہوں۔
مقتول مینیجر سے متعلق سری شانتا کمارا کا کہنا تھا کہ میرا بھائی انجینئر اور فیملی میں سب سے چھوٹا تھا اور ہمیشہ پاکستان کی تعریف کرتا تھا، کبھی بھائی سے پاکستان سے متعلق کوئی شکایت نہیں سکی۔
سری شانتا کمارا نے بتایا کہ مقتول کی اہلیہ ابھی تک صدمے میں ہے جب کہ والدہ کو فی الحال بھائی کی موت سے متعلق کچھ نہیں بتایا۔
انہوں نے بتایا کہ بھائی کا جسد خاکی پیر تک سری لنکا پہنچ جائے گی پھر منگل کو باڈی وصول کرکے آخری رسومات ادا کریں گے۔
سانحہ سیالکوٹ : ’جسم کی سب ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں صرف ایک پاؤں سلامت تھا‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز سیالکوٹ کی ایک نجی فیکٹری میں مشتعل فیکٹری ملازمین نے توہین مذہب کے الزام میں جنرل مینیجر سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جو اس کی موت کا باعث بنا جس کے بعد ملزمان نے لاش کو نذر آتش کردیا تھا۔