تازہ ترین

سعودی عرب سے پریشان کن خبر، پاکستان میں موجود ورکر کی مشکلات میں اضافہ

ریاض: سعودی حکومت کی سفری پابندی کے باعث پاکستان میں موجود ورکر نے ‘جوازات’ کو اپنی پریشانی بتائی اور مشکل کا حل بھی طلب کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی محکمہ پاسپورٹ وامیگریشن(جوازات) سے ایک ملازم نے دریافت کیا میرے کفیل نے مجھے ایس ایم ایس کیا ہے کہ کمپنی 30 اکتوبر کو بند ہو رہی ہے اور میں پاکستان میں ہوں، اب کیا کروں؟۔

جوازات نے وضاحت پیش کی کہ اگر کمپنی یا مؤسسہ بند ہونے جارہا ہو تو کارکنان کے حقوق ادا کرنا لازمی ہوتا ہے۔ وہ ملازمین جنہیں ان کے ادارے کی جانب سے حقوق و واجبات ادا نہیں کیے جاتے انہیں حق ہے کہ وہ کمپنی کے خلاف واجبات کی وصولی کے لیے درخواست دیں۔

سعودی محکمہ پاسپورٹ نے بتایا کہ ملازمت کا ادارہ بند کرنے یعنی رجسٹریشن کینسل(آر سی) کرانے سے قبل ملازمین کا فائنل ایگزٹ لگانا پڑتا ہے یا پھر انہیں دوسری جگہ ٹرانسفر کیا جاتا ہے۔

پاکستان سے سعودی عرب کیلئے براہ راست پروازیں کب کھلیں گی؟

محکمہ کا کہنا تھا کہ ورکرز کی موجودگی میں آر سی ممکن نہیں ہے، مؤسسہ کے مالکان کو رجسٹریشن کینسل کرانے کے لیے متعلقہ اداروں سے معاملات کلیئر کرنا ہوتے ہیں بصورت دیگر کمپنی بند نہیں ہوتی۔

خیال رہے کہ ایسے ملازمین جو ممنوعہ ملک میں ہیں جہاں سے براہ راست مملکت آنے پر پابندی عائد ہے، وہ کسی دوسرے ملک سے ہوتے ہوئے مملکت آ سکتے ہیں، بصورت دیگر آجر ایسے کارکنوں کو ’خرج و لم یعد ‘ کی کیٹگری میں شامل کر سکتا ہے جس کے بعد مؤسسہ کا مالک کی جانب سے کمرشل رجسٹریشن کینسل ممکن ہے۔

Comments

- Advertisement -