کراچی میں 7 سالہ بچے صارم قتل کیس کی تحقیقات میں کسی بھی مشتبہ شخص کا ڈی این اے میچ نا ہوسکا۔
تفتیشی حکام کے مطابق اپارٹمنٹ سے مزید 4 افراد کو تحویل میں لیا گیا تھا اور گزشتہ روز چاروں ڈی این اے سیمپل جمع کرائے گئے۔
مجموعی طور پر 25 کے قریب افراد کے ڈی این اے لیے تھے لیکن کسی بھی مشتبہ شخص کا ڈی این اے میچ نہ ہوا۔
ہائی پروفائل کیس میں ایک اور نئی ٹیم بنائی گئی ہے جس میں ایس ایس پی اور 4 ایس ایچ اوز ہیں، تفتیشی ٹیم نئی ٹیم کے ساتھ تحقیقات میں معاونت کرے گی۔
تمام مشتبہ افراد سے ٹیم کے ارکان انٹرویوز کریں گے۔ نئی ٹیم فی الحال بغیر کسی نوٹیفکیشن کے بنائی گئی ہے جو ڈی آئی جی ویسٹ کو روزانہ رپورٹ کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حکام کا کہنا تھا کہ ڈی این اے خراب ہونے کی وجہ سے میچنگ میں مشکلات کا سامناہے، اب تک قاتل کے پکڑے نہ جانے کی اہم وجہ بھی ڈی این اے کا میچ نہ ہونا ہے۔
یاد رہے 7سالہ صارم قتل کیس میں واقعاتی شواہد اور ابتدائی پوسٹ مارٹم میں بہت کم مماثلت سامنے آئی تھی اور ٹیم کو ابتدائی پوسٹ مارٹم کے نکات غیر تسلی بخش ہونے کا شبہ ہے۔
تحقیقاتی ذرائع نے بتایا تھا کہ میڈیکل لیگل آفیسر کو سوالا نامہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ، سوالنامہ ڈی این اے،کیمیکل ایگزامن رپورٹ آنے کے بعد بھیج دیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم کو ٹینک سے صارم کی مدرسہ کی ٹوپی اورگیند بھی مل گئی، ٹیم کو ملنے والے اہم شواہد کوصارم کے والدین نےبھی شناخت کرلیا۔
ذرائع نے مزید کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم نے ڈاکٹروں کا خصوصی میڈیکل بورڈ بنانے کیلئے اعلیٰ حکام کو مشورہ دیا۔