روم: اٹلی میں مسیحا قاتل بن گیا، اسپتال کے کورونا وارڈ میں بستر خالی کرانے کے لیے سفاک ڈاکٹر نے دو مریضوں کو مبینہ طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اطالوی ریجن لومبارڈی میں قائم ایک اسپتال کا وارڈ کورونا مریضوں سے بھر چکا تھا، ڈاکٹر نے بستر خالی کرانے اور جگہ بنانے کے لیے مبینہ طور پر دو مریضوں کو موت کی نیند سلا دیا۔
رپورٹ کے مطابق کارلو موسکار نامی ڈاکٹر نے دونوں مریضوں کو بے ہوشی کی دوا جان بوجھ کر اتنی مقدار میں دی جس کے باعث وہ ہلاک ہوگئے۔ موت کا یہ واقعہ گزشتہ سال مارچ میں پیش آیا تھا لیکن حالیہ دنوں ملزم کو گرفتار کیا گیا اور اس کیس کے حوالے سے پراسیکیوشن نے اہم انکشافات کیے ہیں۔
پراسیکیوشن کی تحقیقات کے مطابق 61 سالہ نتالی اور 80 سالہ انجیلو نامی مریض کومبارڈی کے اسپتال میں زیرعلاج تھے اور انہیں جان لیوا مقدار میں ‘اینستھیٹک’ کی خوراکیں دی گئیں جس کے باعث ان کی موت ہوئی۔
کیس سے متعلق پراسیکیوشن کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے وارڈ میں موجود نرسوں کو علم تھا جس کا اندازہ ہمیں ان کے درمیان واٹس ایپ میسجز کے تبادلوں سے ہوا، نرس مذکورہ دوا کی خوراکیں نہیں دینا چاہتی تھیں لیکن ڈاکٹر نے ازخود یہ کام کیا اور عملے کو کمرے سے باہر نکال دیا۔
اینستھیٹک کے استعمال کے ایک دن بعد دونوں مریض انتقال کرگئے۔ پولیس نے ڈاکٹر کو گرفتار کرکے گھر میں نظر بند کردیا ہے تاہم ملزم نے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے۔ خیال رہے کہ کارلو موسکار کو دیگر مریضوں کی موت کا بھی ذمے دار ٹھہرایا جارہا ہے، متعلقہ ادارے نے اس حوالے سے بھی تحقیقات شروع کردیں۔